اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دینے کا اعلان کر دیا لیکن پارٹی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان کو بحران سے نکالنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، ہم آج بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگاتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ہمارا اصولی فیصلہ ہے کہ ملک کو بحران سے نکالنا ہے، مستحکم بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کسی اورجماعت کے منتخب ممبر کوساتھ شامل نہیں کرے گی : خورشید شاہ
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس مرکز میں حکومت بنانے کیلئے مطلوبہ مینڈیٹ نہیں تھا اس لیے میں وزیراعظم کا امیدوار نہیں ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ بات نہیں کرے گی، ن لیگ نے ہمیں حکومت سازی کیلئے دعوت دی تھی، وزارت عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دیں گے لیکن ن لیگ کی حکومت کی کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملک میں سیاسی افراتفری، بحران نہیں چاہتی، خود کو وزیراعظم کی دوڑ میں شامل نہیں کرتا، ہمیں ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی نظر آ رہا ہے، عوام نے الیکشن میں حصہ لیا، عوام اب مزید سیاسی عدم استحکام نہیں چاہتے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سی ای سی اراکین نے ن لیگ کے حوالے سے کافی اعتراضات کا اظہار کیا، انتخابات کے نتائج کو احتجاج کے ساتھ قبول کریں گے، سی ای سی میں لوگوں نے بتایا کہ 18 ماہ میں ہمارے کام نہیں ہوئے، سی ای سی الیکشن سے متعلق تمام شکایات کو اکٹھا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا 9 مئی سانحہ میں ملوث شخص وزیراعلیٰ کا امیدوار بن سکتا ہے؟ فیصل کریم کنڈی
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اصولی فیصلہ ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہے، حکومت سازی کے عمل اور سیاسی استحکام کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے، یہ کمیٹی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی، ہم یہ کوشش کریں گے کہ پاکستان کو بحرانوں سے نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ سب کا خیال تھا کہ واضح مینڈیٹ آئے گا مگر نہیں آیا، نہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار کو واضح مینڈیٹ ملا، نہ مسلم لیگ ن کو اور نہ ہی پیپلز پارٹی کو اکثریت ملی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ بننے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ہم 18 ماہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا حصہ رہے جس میں پارٹی کو شکایات ہوئیں، کوشش کریں گے کہ سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچ طلباء کی عدم بازیابی کیس: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ عدالت طلب
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک جل رہا ہے، بجھانے کی صلاحیت صرف آصف زرداری کے پاس ہے، میری خواہش ہے کہ آصف علی زرداری ملک کے صدر بنیں، آصف علی زرداری صدارت کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ملک سے نفرت اور تقسیم کی سیاست کا خاتمہ کرنا چاہیے، مسلم لیگ ن کا وزیراعظم بنا تو اس نے پرانی سیاست ہی کرنی ہے،
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم ٹو جیسی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، آئینی عہدوں پر پیپلزپارٹی کا حق ہے، حکومتی عہدوں پر ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے امیدوار کھڑے کریں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایک سیاسی فورس بات کرنے کو تیار نہیں، دوسری سننے کو تیار نہیں، پی ٹی آئی کو عوام نے کس لیے ووٹ دیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غلط فہمی دورکرلیں، بانی پی ٹی آئی کے بغیر حکومت چلے گی نہ جمہوریت : لطیف کھوسہ
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت میں وزارتیں نہیں لے گی، زرداری پی پی اعتراضات کے باوجود پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر آگ بجھانے کی کوشش کریں گے، تمام اعتراضات کے باوجود قوم کے مفاد میں انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ان ایشوز کے بارے میں متعلقہ فورم پر معاملات اٹھائیں گے، پیپلز پارٹی یقینی بنائے گی کہ حکومت سازی کا عمل مکمل ہو، ہم عوام کو یقین دلاتے ہیں پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل حل ہوں گے۔