انتخابات قریب آتے ہی اقتدار اور سیاست کا کھیل دلچسپ مرحلے میں داخل

Published On 29 January,2024 11:40 am

کوئٹہ: (دنیا نیوز) عام انتخابات قریب آتے ہی اقتدار اور سیاست کا کھیل دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جہاں روایتی اقربا پروری نظر آ رہی ہے وہیں سیاسی خاندانوں میں قریبی رشتہ داروں کو انتخابی میدان میں اتارا گیا ہے، اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کی جنگ میں باپ بیٹے کے، بھائی بھائی اور چچا بھتیجے کے خلاف صف آرا ہے۔

عام انتخابات میں اقتدار کے ایوانوں تک رسائی کیلئے سب سے زیادہ سیاسی خانوادے سرگرم دکھائی دیتے ہیں جس میں سیاسی جماعت معنی نہیں رکھتی، کسی بھی حیثیت میں الیکشن لڑا جاتا ہے، بلوچستان میں باپ بیٹا، بھائی بھائی اور چچا بھتیجا کے دوسرے کے مدمقابل ہیں۔

موسیٰ خیل پی بی 4 میں کھیتران قبیلے کے سربراہ سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بیٹے انعام شاہ کھیتران کی ذاتی لڑائی اب سیاسی میدان میں بھی پہنچ گئی، دونوں ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔

باپ نون لیگ کی جانب سے جبکہ بیٹا پیپلز پارٹی میں شمولیت کے باوجود آزاد امیدوار ہے، اسی حلقے سے پی ٹی آئی کے طارق کھیتران، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے عبداللہ کھیتران بھی سردار عبدالرحمان کے رشتہ دار ہیں۔

این اے 252 سے سابق وفاقی وزیر میر باز کھیتران پیپلز پارٹی کا ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت میں انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے بھتیجے امیر مسعود کھیتران بھی پی بی 4 سے آزاد امیدوار ہیں۔

این اے 253 میں نواب اکبر بگٹی کے پوتے اور نواسے مد مقابل ہیں، نواب بگٹی کے نواسے دوستین ڈومکی ن لیگ کے امیدوار ہیں جبکہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی اپنے دادا کی جمہوری وطن پارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔

دوستین ڈومکی نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی کے بھائی ہیں، ان کے چچا زاد بھائی سابق صوبائی وزیر سرفراز چاکر ڈومکی پی بی 8 سبی سے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔

پی بی 10 ڈیرہ بگٹی سے شاہ زین بگٹی کے بھائی سابق صوبائی وزیر نوابزادہ گہرام بگٹی جے ڈبلیو پی کے امیدوار ہیں اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نگران وفاقی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

خضدار پی بی 18 پر زہری خاندان کے تین بھائیوں میں مقابلہ ہے، سابق وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں ان کے مد مقابل دو بھائی سابق وفاقی وزیر نوابزادہ اسرار زہری اور سابق صوبائی وزیر ظفر اللہ زہری آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں جبکہ ثنا اللہ زہری اور ان کے بھائی اسرار زہری این اے 261 میں مدمقابل ہیں، پی بی 35 میں ظفر اللہ زہری دوسرے بھائی پیپلز پارٹی کے نعمت اللہ زہری کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں۔

پی بی 9 کوہلو سے مری قبیلے کے سابق سربراہ مرحوم نواب خیر بخش مری کے دو بیٹے مد مقابل ہیں، سابق صوبائی وزیر نواب چنگیز مری ن لیگ جبکہ سابق صوبائی وزیر نوابزادہ گزین مری آزاد امیدوار ہیں۔
پی بی 51 سے اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کے مد مقابل ان کے بھائی پیپلز پارٹی کے اکبر خان اچکزئی ہیں۔

پاکستان کے رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے حلقے این اے 260 چاغی سے سابق وفاقی وزیر سردار فتح محمد حسنی امیدوار ہیں، پی بی 34 میں ان کے بیٹے عمیر محمد حسنی کا اپنے چچا سابق صوبائی وزیر عارف جان حسنی سے مقابلہ ہے اسی طرح پی بی 31 میں فتح حسنی اور عارف حسنی کے بھانجے مجیب الرحمان حسنی ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔

این اے 255 میں سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی کے دو بیٹے میجر ریٹائرڈ جاوید جمالی اور عمر جمالی آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں، ان کے دو رشتہ دار پیپلز پارٹی کے چنگیز جمالی اور ن لیگ کے خان محمد جمالی مد مقابل ہیں۔

پی بی 17 سے بلوچستان عوامی پارٹی کے جان محمد جمالی کا مقابلہ اپنے کزن پیپلز پارٹی کے فیصل خان جمالی سے ہے۔

پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی دو حلقوں این اے 263 کوئٹہ اور این اے 266 چمن سے انتخاب لڑ رہے ہیں ،ان کے دو بھتیجے میرویس اچکزئی اور اباسین اچکزئی پی بی 50 اور پی بی 51 سے امیدوار ہیں۔

محمود اچکزئی نے اپنے چچا زاد بھائی اور برادر نسبتی مجید خان اچکزئی کو بھی پی بی 45 سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کا ٹکٹ دیا ہے۔

این اے 251 پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نواب ایاز جوگیزئی اور ان کے رشتہ دار ن لیگ کے طور گل جوگیزئی مد مقابل ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی پی بی 37 سے جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار ہیں، ان کے بیٹے یادگار رئیسانی پی بی 43 کوئٹہ اور بھائی لشکری رئیسانی این اے 263 سے آزاد امیدوار ہیں۔

این اے 264 کوئٹہ سے نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے جمال رئیسانی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے مد مقابل ہیں، اختر مینگل این اے 256 ، این اے 261، این اے 264 اور پی بی 20 سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔