مظفرآباد ( محمد اسلم میر) چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ ایک پیج پر نہیں ہو سکتی اور نہ ہوگی، اگر حکومت نے احتساب بیورو میں بااختیار چیئرمین نہیں لگانا تو ایسے ادارے کو ختم کر دیا جائے۔
آزاد جموں وکشمیر ہائیکورٹ کے زیر اہتمام 11 ویں جوڈیشل کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس راجہ سعید اکرم خان کا کہنا تھا کہ ملاوٹ شدہ اشیا کے ذریعے عوام کی جانوں کے ساتھ کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو خبردار کرتا ہوں کہ اگر ملاوٹ شدہ اشیاء سے کسی کی موت واقع ہوئی تو اس قتل کا پرچہ اس علاقے کے ڈی سی اور کمشنر کے خلاف کٹے گا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا ایک سپیشل اسٹیٹس ہے، حکومت کے معاملات کے حوالے سے یاد دہانی کراتے ہیں، بادشاہی حکمنامے نہیں رہنے دیں گے۔
جسٹس راجہ سعید اکرم خان کا کہنا تھا کہ بنجوسہ میں جنگل کاٹ کر آٹھ سو کنال پر ہاوسنگ سکیم بنانے کی تیاری آخری مراحل میں تھی جو سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد نہ بن سکی، کیا یہ کام کر کے ہم نے جرم کیا، آزاد کشمیر کا قدرتی حسن جنگل ہے جن کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر ہائیکورٹ جسٹس صداقت حسین راجہ نے کہا ہے کہ آزادکشمیر میں کیس مینجمنٹ سسٹم قائم کیا جا رہا ہے، وکلاء اب رجسٹرار کے ساتھ مل کر مرضی کی تاریخ نہیں رکھوا سکیں گے، فوجداری مقدمات میں تفتیش کا نظام انتہائی ناقص ہے جس میں اصلاحات کی ضرورت ہے، وکلا صاحبان کو تاریخ گردانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ جو وکلا زور زبردستی سے اپنے کیسز کی تاریخیں رکھتے تھے اب وہ قصہ ماضی کا حصہ ہے، مقدمات اب کیس مینجمنٹ سسٹم کے تحت آگے بڑھیں گے۔
جسٹس صداقت حسین راجہ کا مزید کہنا تھا کہ سال 2023 کے دوران 31 دسمبر 2018 تک کے مقدمات ختم کر دیئے گئے ہیں، 2019 اور 2020 کے زیر کار جملہ مقدمات کو یکسو کریں گے جبکہ 2022اور 2023 تک کی کوئی بھی فیملی اپیل یا کیس 2024 کے آخر میں باقی نہیں رہے گی، آزاد جموں و کشمیر میں اللہ کے حکم سے اب انصاف ہر جگہ نظر آئے گا۔
کانفرنس میں آزاد جموں وکشمیر ہائیکورٹ سمیت ججز صاحبان، سرکاری افسران، میڈیا نمائندگان اور وکلاء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔