مظفرآباد (محمد اسلم میر) آزاد جموں و کشمیر سال 2023 ء کے دوران سیاسی طور قومی سطح پر مرکز نگاہ رہا، آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت میں آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے نااہل قرار دیدیا، سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان اس فیصلے کے بعد قانون ساز اسمبلی کی رکنیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
سردار تنویر الیاس خان کی نااہلی کے بعد آزاد جموں و کشمیر حکومت میں موجود انتہائی سینئر وزیر خواجہ فاروق کو قائم مقام وزیراعظم کا عہدہ مل گیا، وزارت عظمیٰ کیلئے ایک مرتبہ پھر دوڑ شروع ہوگئی۔
پاکستان تحریک انصاف کی قانون اسمبلی میں واضح اکثریت کے باوجود تقسیم کے عمل سے پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو اقتدار میں آنے کا موقع بھی مل گیا، پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر کے ہم خیال گروپ سے پہلی مرتبہ انوارالحق کو 53 کے ایوان میں 48 ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل رہی، مخلوط حکومت میں بالآخر وزارت عظمیٰ کا تاج انوارالحق کے سر سج گیا۔
پانچ اگست 2023ء کو سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مظفرآباد کا دورہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب بھی کیا، گیارہ دسمبر کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے ایک متعصبانہ فیصلے کے بعد دنیا بھر میں مقیم ریاست جموں و کشمیر کے لوگوں میں غم اور غصہ پھیل گیا، اس موقع پر حکومت پاکستان نے اہل کشمیر کے ساتھ ان کی مبنی برحق جدوجہد کو نہ صرف ایک مرتبہ پھر ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا بلکہ اسے عالمی سطح پر دوبارہ اجاگر کرنے کے لئے بھی اشارہ دے دیا، حکومت پاکستان کی غیر مبہم کشمیر پالیسی کو یقینی بنانے کے لئے وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے 14 سے پندرہ دسمبر تک مظفرآباد میں قیام کیا اور اس دوران قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے بھی خطاب کیا۔
وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے آزادکشمیر کی جملہ سیاسی قیادت، حریت کانفرنس کے قائدین اور صحافیوں سے بھی بات چیت کی، وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر چودھری انوارالحق نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کفایت شعاری کے عمل کو ترجیح اول رکھا، ملازمین کی حاضری کی مانیٹرنگ کے نظام کو بھی متعارف کروایا۔ گیا ہے
وزیراعظم چودھری انوارالحق کی سرپرستی میں مافیاز کا خاتمہ کیا اور اس سلسلے میں آٹا، سگریٹ اور لکڑی مافیاز کی بھی بروقت سر کوبی کی، آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی لگا دی گئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کے لئے سنجیدہ اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
موجودہ حکومت نے اقتدار کے ابتدائی ایام میں بغیر استحقاق کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال پر پابندی اور ضبطگی کے احکامات جاری کئے، پہلی بار آزاد جموں و کشمیر میں بیوروکریسی سے بھی کرپٹ مافیاز کو نکال دیا گیا، وزیراعظم نے بائیو میڑک سسٹم کے ذریعے تمام سرکاری اداروں میں ملازمین کی حاضری کو بھی یقینی بنایا۔
وزیراعظم کی اس اعلیٰ کارکردگی کے باوجود ان کے مخالفین انہیں اقتدار سے محروم کرنے کے لئے ایک بار پھر متحرک ہو گے ہیں، ایک طرف وزیر اعظم چودھری انوارالحق نے بہت سے اچھے اقدامات کئے لیکن دوسری جانب انہوں نے سابق وزرائے اعظم پر نوازشات کی بارش بھی کی، یہ عمل وزیر اعظم چودھری انوارالحق کے لئے بدنامی کا باعث بنا۔
ایک ریٹائرڈ سیاست دان کو مراعات سے نوازنا سمجھ میں تو آتا ہے لیکن ایک متحرک سیاست دان جو رکن قانون ساز اسمبلی بھی ہو اور اسے سابق وزیراعظم کے طور پر مراعات بھی دی جائیں سمجھ سے بالاتر ہے، سابق وزرائے اعظم کی مراعات کے حوالے سے لوگ اس انتظار میں تھے کہ وزیراعظم چودھری انوارالحق ان کو ختم کریں گے لیکن انہوں نے نہ صرف سابق وزرائے اعظم پر نوازشات کو جاری رکھا بلکہ انہیں قانونی تحفظ دینے کے عمل میں سب سے آگے رہے۔
سابق وزرائے اعظم نے جہاں ایک طرف وزیراعظم چودھری انوارالحق سے بے پناہ مراعات کے حصول کے عمل کو مستقل کروایا وہیں دوسری جانب یہی لوگ سابق وزیراعظم سردار یعقوب خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے بھی متحرک ہو گئے، سابق وزرائے اعظم مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو اس حد تک قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ موجودہ وزیراعظم کے دفتر سے ان کی خواہشات کا احترام نہیں کیا جاتا ہے، لہٰذا اس کو اقتدار سے ہٹانا لازمی ہے۔
سابق وزرائے اعظم نے یہاں بھی مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے صدور اور دیگر سینئر رہنماؤں کے بجائے اپنے ہی ایک ساتھی اور سابق وزیراعظم سردار یعقوب خان کو وزیر اعظم چودھری انوار الحق کے مقابلے میں لانے کے لئے تیاریاں شروع کر دیں۔
آزاد جموں و کشمیر کے سرکاری وسائل کا 95 فیصد سیاست دان اور افسر شاہی ہڑپ کرتی ہے جبکہ علاقے کے پڑھے لکھے نوجوان آج بھی بیرون ملک یا لاہور، اسلام آباد، کراچی اور راولپنڈی میں پرائیویٹ نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔
اپریل 2023ء سے دسمبر 2023ء تک اتحادی حکومت نے چودھری انوارالحق کی قیادت میں مالیاتی نظام میں بہتری، ٹیکس میں اصلاحات، سستے اور سبسڈائزڈ آٹے کی فراہمی، سستی بجلی اور سرکاری تعمیراتی منصوبوں میں ٹھیکوں کو شفاف بنانے کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے ای ٹینڈرنگ کو بھی متعارف کرایا، عوام نے وزیراعظم کے ان اقدامات کو سراہا۔
وزیراعظم چودھری انوارالحق اقتدار میں رہے یا نہ رہے لیکن سابق حکومتوں کے دوران سرکاری سرپرستی میں پلنے والے مافیاز کی سرکوبی کرنے میں وہ جس رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں اس نے آزاد جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں امید کی ایک نئی کرن پیدا کی ہے، وزیر اعظم چودھری انوارالحق کی طرف سے کرپشن اور سرکاری سطح پر مالی بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس سے جہاں علاقے میں گورننس بہتر ہوئی وہیں اس عمل سے آزاد جموں و کشمیر میں قومی وحدت اور یکجہتی کو بھی فروغ ملا ہے۔