اسلام آباد: (دنیانیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات پر کارروائی کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے ، جسٹس مظاہر علی نقوی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوایا تھا۔
جسٹس مظاہر نے اپنے استعفے میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ میرے لیے پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کے جج کے فرائض انجام دینا قابل فخرہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حالات جن کا عوام کو علم ہے اور کچھ حد تک ریکارڈ پر موجود ہیں، میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ میں سپریم کورٹ کے جج کے طور پر فرائض نبھاتا رہوں، قانونی کارروائی کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی ایسا ہی کرنا چاہیے لہٰذا میں بطور سپریم کورٹ کے جج آج مستعفی ہوتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں :سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی عہدے سے مستعفی
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیرِ سماعت ہے جس میں ان پر اثاثوں سے متعلق الزامات تھے جبکہ ان کی ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی، جسٹس مظاہر نے گزشتہ روز اسی سلسلے میں کونسل کو اپنا تفصیلی جواب جمع کرایا تھا۔
(10 جنوری کو) جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کو شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کراتے ہوئے خود پر عائد الزامات کی تردید کردی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے 30 نومبر کو سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ 2 شوکاز نوٹسز سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انہیں کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
15 دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی تھی۔
یاد رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔