اسلام آباد: (دنیا نیوز) سیاست کے مشکل ترین محاذ پر کامیابی سمیٹنے والی لیڈر، پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 16 ویں برسی منائی گئی۔
اوائل عمری سے اقتدار اور آسائشیں دیکھنے والی ذوالفقار علی بھٹو کی پنکی کو جب میدان سیاست میں اترنا پڑا تو پھر بہادری، پہاڑ جیسا حوصلہ اور کمال قائدانہ صلاحیتوں کے اوصاف ان کی سیاست میں نظر آئے، آزمائشوں اور سازشوں کے دوران، صبر و بہادری ایسی تھی کہ شعرا بھی بے نظیر بھٹو کیلئے لکھنے پر مجبور ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کا شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی پر قوم کے نام پیغام
بے نظیر بھٹو نے سیاست کے میدان میں قدم مارشل لاء کے خلاف جدوجہد کے ساتھ رکھا، تربیت کا آغاز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس اور شملہ معاہدے کے یادگار موقع پر شرکت سے ہوا، 30 سالہ سیاسی کیرئیر میں بے نظیر بھٹو صرف ساڑھے چار سال حکومت میں رہیں، سیاسی آزمائشوں کا بے نظیر بھٹو نے تدبر اور بہادری سے مقابلہ کیا۔
18 اکتوبر کے دہشت گرد حملے کے باوجود محترمہ 27 دسمبر 2007ء کو لیاقت باغ راولپنڈی جلسہ گاہ پہنچیں، جلسہ کے اختتام پر خودکش حملے میں انہیں شہید کر دیا گیا، محترمہ بے نظیر بھٹو کی شخصیت و کردار آج بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
بینظیر بھٹو کے قاتل تاحال گرفتار نہ ہو سکے
پیپلز پارٹی ایک طرف شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلوانے کیلئے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے اور دوسری طرف پیپلز پارٹی کے خود اقتدار میں رہنے کے باوجود بھٹو کی بیٹی کے قاتلوں کا سراغ آج تک نہیں مل سکا، بینظیر بھٹو کے قاتلوں سے متعلق خود پیپلز پارٹی کی قیادت کے متضاد بیانات کو بھی کیس کے حل نہ ہونے کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
بے نظیر بھٹو کے قتل کا الزام کبھی پرویز مشرف اور پرویز الہٰی پر دھرا گیا تو کبھی آصف زرداری اور ان کے قریبی رفقاء نے قاتلوں کو جاننے کا دعویٰ کیا، بی بی شہید کے قتل کا الزام کالعدم تنظیموں پر عائد کیا جاتا رہا اور اسٹیبلشمنٹ، عالمی قوتوں کی سازش بھی قرار دیا گیا، متعدد انکوائریاں کرائی گئیں، تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے قتل کی سازش کا سراغ لگانے کے قریب پہنچ جانے کے بیانات بھی دیئے گئے مگر اصل حقائق پر آج بھی پردہ پڑا ہوا ہے۔
بینظیر بھٹو قتل کی تحقیقات کیلئے پیپلز پارٹی دور میں سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کی مدد حاصل کی گئی اور اقوام متحدہ کا انکوائری کمیشن بھی پاکستان آیا، اس کمیشن نے انکوائری میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے ایک مبہم سی رپورٹ جاری کی اور واپس چلا گیا۔
عام تعطیل کا اعلان
بینظیر بھٹو کی برسی پر صوبہ بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا، نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے برسی کی مناسبت سے سندھ بھر میں عام تعطیل کی منظوری دی، بینظیر بھٹو کی برسی کے روز تمام سرکاری، نجی ادارے، لوکل کونسلز اور صوبائی حکومت کے انتظامی ادارے بند رہے۔