پشاور: (دنیا نیوز) پشاور ہائیکورٹ میں سابق سپیکر اسد قیصر اور مجاہد خان کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس ابراہیم خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل، عدالتی معاونین اور وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے ضمانت دی اور پھر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، جب جج کہیں کہ آرڈر کی خلاف ورزی ہوئی تو پھر چیف جسٹس کیا کرے گا؟ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ضمانت ملنے کے بعد بھی گرفتاری ہوتی ہے تو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری کسی سیاسی پارٹی سے کوئی دلچسپی نہیں، ہم کسی کو بچانے یا پھنسانے کیلئے سوالات نہیں کر رہے، ہم پر کوئی جو بھی الزام لگائے اس کی پرواہ نہیں ہے، یہ صرف آئین و قانون کی پاسداری کیلئے کر رہے ہیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ یہی کل کسی اور کے ساتھ ہوگا، چیف جسٹس نے کہا کہ حلفیہ کہتے ہیں کسی ایک سیاسی جماعت کیلئے ہمدردی نہیں۔
شبیر حسین گگیانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ عبوری ضمانت کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتاری کیلئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنا ہوگا، 9 مئی کے بعد قانون اور عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
بیرسٹرعامرچمکنی نے کہا کہ پولیس اگر خلاف ورزی کرے تو اس کیلئے بھی رولز میں سزا موجود ہے، اینٹی کرپشن میں خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے، ایک مقدمے میں گرفتاری کو دیگرمقدمات میں بھی تصور کیا جائے تو پولیس رولز کی شقیں غیر موثر ہوسکتی ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔