اسلام آباد: (دنیا نیوز) 8 اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو 18 برس بیت گئے۔
پاکستانی قوم اس سلسلے میں آج اپنے پیاروں کی برسی منا رہی ہے، خوفناک زلزلہ آج بھی ذہنوں میں تازہ ہے، زلزلے نے لمحوں میں بستیاں زمین بوس کر دی تھیں۔
8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں قیامت صغریٰ برپا کرنے والے 7.6 شدت کے تباہ کن زلزلے میں 19 ہزار بچوں سمیت 87 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے، یہ سانحہ 35 لاکھ افراد کو بے گھر بھی کر گیا، جبکہ مجموعی طور پر 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
مظفرآباد اور بالاکوٹ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے شہر تھے، دیگر متاثرہ علاقوں میں باغ، راولاکوٹ، بٹگرام، ایبٹ آباد، ناران کاغان اور اسلام آباد شامل تھے، زلزلے سے 6 لاکھ مکانات، 17 ہزار سکول اور ہسپتالوں سمیت 78 ہزار عمارتیں بھی ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔
پہاڑی علاقے میں زلزلے کے بعد ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مواصلات کا نظام بھی تباہ ہوا اور مجموعی طور پر ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 5 ارب ڈالر لگایا گیا۔
زلزلے کے بعد 14705 منصوبوں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 7742 آزاد کشمیر میں تھے جن میں سے بیشتر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں لیکن 18 سال بعد بھی نیو بالاکوٹ سٹی سمیت آزاد کشمیر میں صحت اور تعلیم کے منصوبوں کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی۔