صدر مملکت کی ای او بی آئی کو سکیورٹی گارڈ سے معافی مانگنے کی ہدایت

Published On 12 August,2023 12:17 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن ( ای او بی آئی) کو سکیورٹی گارڈ سے معافی مانگنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستان کے صدر کی حیثیت سے شہری سے معافی مانگتا ہوں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ای او بی آئی کی درخواست پر اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ ای او بی آئی نے پنشن کے حصول کیلئے سیکورٹی گارڈ کو دفترکے احاطے میں داخلے تک کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن اپنے غریب مخالف اور غیر دوستانہ طرز عمل پر گہری نظر ڈالے، ایک عام مزدور کو پنشن کیلئے برسوں انتظار کروانا شرمناک امر ہے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ شکایت کنندہ کی فائل گم ہونے کی وجہ سے سال بیت گئے، فائل سفارش کروانے پر ڈھونڈی گئی۔

واضح رہے کہ سکیورٹی گارڈ ، افتخار حسین ، ایک نجی سیکیورٹی ایجنسی میں کام کرتے تھے اور افتخار حسین 2008 ء میں سروس کے دوران حادثے کی وجہ سے معذور ہوگئے تھے ۔

بعد ازاں سکیورٹی گارڈ نے پنشن کیلئے ای او بی آئی سے رجوع کیا تاہم ای او بی آئی نے پنشن گرانٹ کی ادائیگی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ افتخار حسین کی مدت ِ ملازمت 15 سال سے کم ہے اس لئے وہ صرف اولڈ ایج گرانٹ کے حقدار ہیں، جس پر ریٹائرڈ سیکورٹی گارڈ نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا اور وفاقی محتسب نے ای او بی آئی کو کیس پر غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ای او بی آئی نے صدر مملکت کے پاس اپیل دائر کی جسے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عام مزدور (سیکیورٹی گارڈ) کو انصاف کےلئے کئی سالوں تک انتظار کرنا پڑا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ جان کر انتہائی مایوس ہوا ہوں کہ سیکورٹی گارڈ جب اپنے ینشن کیس کی پیروی کیلئے دفتر گیا تو اس کو ای او بی آئی کے دفتر میں داخلہ تک کی اجازت نہ دی گئی، ایک ریٹائرڈ افسر کی مداخلت کے بعد شہری کو دفتر کے احاطہ میں داخلہ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران ای او بی آئی کے نمائندہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سکیورٹی گارڈ کی شکایت پر قانون کے مطابق غور کیا جائے گا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ای او بی آئی کی اپیل کو نمٹاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سکیورٹی گارڈ کی پینشن کے معاملہ کو ادارے کے چیئرمین کے بجائے ادارے کی اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔