کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان کے وزیر برائے سماجی بہبود میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ سی سی آئی اجلاس میں بلوچستان کی آبادی میں 70 لاکھ افراد کی کٹوتی کی گئی، صرف بلوچستان کی آبادی میں کٹ لگانے کو مسترد کرتے ہیں۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی این پی عوامی کے مرکزی صدر میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کو آج بھی کالونی سمجھ کر ڈیل کیا جا رہا، ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ سے زائد ہے، مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کو 70 لاکھ کم کرنا ناانصافی اور ظلم ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں الیکشن کا بائیکاٹ کریں، ہم جمہوری انداز میں جدوجہد جاری رکھیں گے۔
صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے مزید کہا ہے کہ مردم شماری کے دوران پنجاب کی آبادی کو 12 کروڑ کر دیا گیا ہے، وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہوتی ہے، بلوچستان کے لوگوں نے مردم شماری میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا، صوبے کے ساتھ استحصال، ظلم، بریت اور نا انصافیاں کی جا رہی ہیں، ناانصافی کا یہ عالم ہے کہ گوادر یونیورسٹی لاہور میں بنائی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا مردی شماری میں زیادتی کیخلاف جمہوری انداز میں شدید احتجاج کیا جائے گا، مردی شماری میں بلوچستان کی آبادی کم کر کے یہاں کے عوام کے سینوں پر خنجر مارا گیا، مردی شماری میں نا انصافی کرنے پر انارکی، انتشار اور بے چینی پیدا ہوگی، بلوچستان آبادی مزید بڑھ چکی ہے، اسمبلی اجلاس کے دوران بھی مردی شماری میں بلوچستان کے ساتھ ناانصافی پر شدید احتجاج کیا جائے گا۔