کراچی: (ویب ڈیسک ) آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام 17 سے 19 فروری تک کراچی لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا جس میں پینل ڈسکشن ، کتاب رونمائی اور تصویری نمائش سمیت دیگر ادبی سرگرمیاں شامل ہیں ۔
تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کراچی کے مقامی ہوٹل میں سجایا جائے گا اوراس سال فیسٹیول کا موضوع " عوام ، کرہ ارض اور امکانات " ہے جس کا مقصد پاکستان کو درپیش موجودہ اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز سمیت پاکستان میں تباہ کن سیلاب اور ترکی اور شام میں حالیہ زلزلوں کے نتیجے میں آنے والے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
14 ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول میں 200 سے زائد مقررین ہوں گے جن میں پاکستان، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، جرمنی اور فرانس کے 10 بین الاقوامی مقررین شامل ہیں۔
فیسیٹیول میں 60 سے زائد سیشنز ہوں گے جن میں اردو اور انگریزی کی 24 کتابوں کی رونمائی بھی شامل ہے، تمام سیشنز آکسفورڈ یونیورسٹی کے سوشل میڈیا چینلز پر پوری دنیا میں براہ راست نشر کیے جائیں گے۔
رواں برس پہلی بار دو بکر انعام یافتہ مصنفین، ڈیمن گالگٹ(2021) اور شیہان کروناتیلاکا (2022) بھی شامل ہوں گے ، افتتاحی تقریب میں پاکستانی مصنفین کے لیے کل 7 ادبی ایوارڈز کا اعلان کیا جائے گا ، یہ انعامات اردو نثر اور شاعری اور انگریزی فکشن میں ہونیوالے نمایاں کام کو تسلیم کریں گے۔
آرٹس کونسل میں فیسٹیول کے انعقاد کے حوالے سے پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مینیجنگ ڈائریکٹر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس علی ارشد ، مجاہد بریلوی، ماہر معاشیات قیصر بنگالی اور سابق وزیر خزانہ شبر زیدی سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
مینیجنگ ڈائریکٹر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس علی ارشد نے کہا کہ آج کل پاکستان کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، ہم نے بہت سے مسائل دیکھ لیے ہیں جو پاکستان کی آبادی کو متاثر کررہے ہیں، ہمارا عنوان عوام ، کرہ ارض اور امکانات ہے، سیشنز کے ذریعے مسائل کے حل پر بات کی جائے گی، ترکی سمیت دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے مسائل پر بات کریں گے۔
مجاہد بریلوی نے کہا کہ ہمارے یہاں بدقسمتی سے شخصیات ادارے بناتی ہیں، یہ میلہ چودہ سال مکمل کرچکا ہے، تربت اور لاہور سمیت اب دیگر شہروں میں بھی ادبی میلے کو فروع دیا جارہا ہے، کراچی کے شہریوں کو فیسٹیول کا انتظار رہتا ہے۔