لاہور : (اسماء رفیع ) لاہور میں ادب، موسیقی اور ثقافت کے رنگوں سے بھرپور پہلے پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ہوگیا ، فیسٹیول 12 فروری تک جاری رہے گا ۔
پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے 50 سے زائد سیشنز ہوں گے جس میں تفریح، مزاح ، موسیقی، رقص کے علاوہ ادب، تعلیم، معیشت، کتابوں کی تقریب رونمائی، ملک کے معروف دانشوروں اور فنکاروں کے ساتھ گفتگو اور دیگر سنجیدہ سیشن بھی شامل کیے گئے ہیں ۔
10سے 12 فروری تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں کیا کچھ ہونے جارہا ہے ان سرگرمیوں کی تفصیل کچھ یوں ہے :
پہلا روز : 10فروری بروز جمعہ
پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے پہلے روز الحمرا آرٹ کونسل کے ہال نمبر ایک میں افتتاحی سیشن ہوگا جس میں میاں اعجاز الحسن، عطا الحق قاسمی ، سلیمہ ہاشمی، مستنصر حسین تارڑ، کشور ناہید، افتخار عارف اور دیگر کئی نامور شخصیات شامل ہوں گی۔
صدر آرٹس کونسل احمد شاہ خطبہ استقبالیہ دیں گے ، جس کے بعد " اکیسویں صدی کے تہذیبی چیلنج ، پاکستان اور فکراقبال" کے عنوان سے مذاکرہ ہوگا جس میں ڈاکٹر ناصرہ جاوید اقبال، تحسین فراقی ، سید نعمان الحق شرکت کریں گے ۔
سینئر اداکار سہیل احمد کے ساتھ ایک دلچسپ بات چیت ہوگی ، جس کے بعد معروف گلوکار علی عظمت اور سائیں ظہور پر مشتمل ایک خوبصورت میوزیکل شام سجے گی۔
دوسرا روز : 11فروری بروز ہفتہ
پاکستان لٹریچر فیسیٹول کے دوسرے روز کا آغاز صبح 11 بجے الحمرا آرٹ کونس کے ہال نمبر 2 سے ہوگا جہاں "اردو فکشن میں نیا کیا ؟" کے عنوان سے سیشن ہوگا ، جس میں نامور ادیب اردو فکشن پر بات کرینگے ۔
اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دلچسپ سیشنز فیسٹیول میں شامل ہوں گے ، ان میں ایک سیشن " احمد بشیر کا کنبہ " ہوگا جس کی اداکارہ بشریٰ انصاری نظامت کریں گی جبکہ نیلم احمد بشیر، اسماء عباس، زارا نور عباس اور احمد عباس بطور پینلسٹ شامل ہونگے ۔
ادب کے ساتھ آرٹ نہ ہوایسا ممکن نہیں ، فیسٹیول کے سیشن " لاہور پور کمال" میں نیئر علی دادا، سلیمہ ہاشمی، یوسف صلاح الدین اور کامران لاشاری شامل ہوں گے، جبکہ معروف مصنف مستنصر حسین تارڑ کے ساتھ ’’میں بھناں دلی دے کنگرے‘‘ کے عنوان سے ایک اہم گفتگو بھی ہوگی، جس کے پینل میں مشتاق صوفی، پروفیسر زبیر احمد اور نین سکھ شامل ہوں گے، سیشن کی نظامت ڈاکٹر صغریٰ صدف کریں گی۔
فیسٹیول کے دوسرے روز ہی مایہ ناز صحافی حامد میر نوجوانوں کے نام ایک سیشن کریں گے جس میں وہ نوجوانوں کے فکرونظر پر بات کریں گے ، اس سیشن کی نطامت صدر آرٹس کونسل احمد شاہ کریں گے ۔
صرف ادب ہی نہیں تفریح پر بھی بات ہوگی اور پاکستان کے معروف اداکار شان سے بات چیت کا ایک سیشن بھی ہوگا ۔
ہفتے کے روز ہی ایک اور فکر انگیز سیشن " ٹی وی پاکستانی سماج کا ترجمان ؟" میں منور سعید، نور الہدیٰ شاہ، اصغر ندیم سید، صنم سعید، بی گل، آمنہ مفتی اور کاشف نثار شرکائے گفتگو ہوں گے، اس سیشن کی نظامت عفت عمر کریں گی۔
"پاکستانی آرٹ کے 75 برس " میں میاں اعجاز الحسن، راحت نوید مسعود، شاہد رسام اور قدوس مرزا جیسے نامور ورچوئل آرٹسٹ شریک ہونگے ۔
فیسٹیول میں شاعری کا ذوق رکھنے والوں کیلئے مشاعرے کا بھی اہتمام کیا جارہاہے جس کی صدارت معروف شاعر افتخار عارف کرینگے جبکہ انورمسعود ، وصی شاہ سمیت نامور شعرائے کرام لفظوں کے موتی بکھیریں گے ۔
نوجوانوں کے پسندیدہ شاعر علی زریون اور معروف میزبان واداکار یاسر حسین کی گفتگو بھی فیسٹیول کا حصہ بنے گی ۔
علاوہ ازیں فیسٹیول میں بچوں کے ادب اور مختلف کتابوں کی تقریب رونمائی ، فن مصوری کی نمائش بھی ہوگی ۔
دوسرے روز کا اختتام پاکستان کے نامور گلوکار علی ظفر اور یوکرین کی معروف گلوکارہ کمالیہ کی پرفارمنس سے ہوگا ۔
تیسرا روز : 12فروری بروز اتوار
پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا تیسرا اور آخری روز بھی ادب، مکالمے اور موسیقی سے بھرپور ہوگا ، اتوار کو صبح گیارہ بجے ہال نمبر تین میں ’پنجاب کی لوک داستانیں ‘ کے عنوان سے سیشن کا اہتمام کیا جائے گا ۔ اسی طرح شاہد ندیم کی کتاب ’’مزاحمتی ڈرامے‘‘ کی رونمائی ہوگی جس کے پینلسٹ اصغر ندیم سید اور شائستہ سراج الدین ہوں گے۔
تعلیم ، موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوعات پربھی فکری سیشنز فیسٹیول کا حصہ ہیں جس میں شرکا ء موضوع پر بحث اور اپنا نقطہ نظربیان کرینگے ۔
فیسٹیول میں افتخار عارف، فواد احمد فواد ، اخلاق احمد ، حارث خلیق (شاہد صدیقی ) ، عرفان صدیقی سمیت مخلتف مصنفین کی کتابوں کی تقریب رونماء بھی شامل ہے ۔
"انورمقصود کا پاکستان " اس سیشن میں پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے روح رواں اور معروف ڈرامہ و افسانہ نگار انور مقصود خیالات کا اظہار کریں گے ۔
فیسٹیول کے آخری دن ناہید صدیقی کا کلاسیکل رقص بھی پیش کیا جائے گا جبکہ عاصم اظہر ، ساحر علی بگا، نتاشا بیگ سمیت معروف فنکار میگا کنسرٹ میں اپنی آوازوں کا جادو بکھیریں گے ۔
پریس کانفرنس
گزشتہ شام الحمراءآرٹس کونسل میں پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے روح رواں انور مقصود، وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عامرمیر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا ذوالفقار زلفی کے ہمراہ صدر آرٹس کونسل پاکستان کراچی احمد شاہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 15 سال سے کراچی آرٹس کونسل اردو کانفرنس منعقد کر رہی ہے اب نیا برانڈ متعارف کرا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا آج ہمارے ملک کے دشمن زیادہ ہو گئے ہیں، پاکستان میں یکجہتی کی بہت ضرورت ہے، کلچر اور ادب کے ذریعے ملک کی تمام اکائیوں کو جوڑا جا سکتا ہے ، انور مقصود کی مشاورت سے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں، فیسٹیول کا افتتاح لاہور سے کر رہے ہیں، لاہور ادب و تہذیب کا مرکز رہا ہے، یہ شہر اس ریجن میں سب سے بڑا ثقافتی مرکز تھا، دلی اور چندی گڑھ سے لوگ یہاں پڑھنے آتے تھے۔
صدر آرٹس کونسل نے کہا کہ فیسٹیول میں میوزک، رقص ، اردو ادب، ادبی نشستیں شامل ہیں، جبکہ تعلیم، معیشت، شاعری پر مختلف سیشنز ہیں، معاشرے میں دانشور ختم ہوتے جا رہے ہیں، شاعر ادیب کا حکومت سے رشتہ نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نوجوان نسل کو آپس میں جوڑ رہے ہیں، لاہور کے بعد گوادر، مظفر آباد، گلگت، پشاور، اسلام آباد اور کراچی میں اس فیسٹیول کا انعقاد ہو گا، اس کے بعد امریکہ کے چار مختلف شہروں میں جائیں گے، جن میں ہیوسٹن، نیو یارک، شکاگو سلیکان ویلی، ڈیلس اور ٹورنٹو میں پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔
اس موقع پر انور مقصود کا کہنا تھا کہ میں نے احمد شاہ سے فیسٹیول کے حوالے سے سوال کیا، ملک کے جو حالات ہیں سب مر رہے ہیں آپ فیسٹیول کیسے کریں گے؟احمد شاہ نے کہا جس ملک میں ادب زندہ رہتا ہے وہ کہیں نہیں جاتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر لاہور نہ ہوتا تو پاکستان میں اردو نہ ہوتی، ہر آدمی کا حق ہے کہ اس کا آنے والا دن اچھا ہو، حالات خراب ہو رہے ہیں، لیکن ہمیں اچھے کی امید رکھنی چاہیے، نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، ملک میں تعلیم کو پنپنے نہیں دیا گیا کیونکہ اس ملک کے بچے پڑھ گئے تو الیکشن میں ووٹ نہیں دیں گے، ہمارے نوجوان بہت ذہین ہیں، عقل اور سمجھ کے ساتھ ہماری نوجوان نسل سچی ہے۔