اسلام آباد: (ویب ڈیسک) ملک میں سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے طویل المدتی پیداواری صلاحیت کے منصوبے 'آئی جی سیپ' 31-2022 کی منظوری دے دی۔
نیپرا ترجمان نے بتایا کہ آئی جی سیپ گرڈ کوڈ 2005 کے تحت این ٹی ڈی سی کی جانب سے جمع کرایا گیا تھا، 10 سالہ منصوبہ بندی کی بجلی کی طلب کے حساب سے ہر سال نظر ثانی کی جائے گی، اس منصوبے کے تحت مستقبل میں سائنسی بنیادوں پر طلب و رسد کی پروجیکشن دیکھ کر مسابقتی بنیادوں پر سستی بجلی پیدا کی جائے گی۔
منصوبے کی منظوری کے بعد بجلی کی پیداوار درآمدی وسائل کے بجائے مقامی وسائل سے کی جائے گی، اس منصوبے کے تحت 2031 تک فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہو گی، درآمدی آر ایل این جی سے 2031 تک پیداوار 2 فیصد ہو جائے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ درآمدی کوئلے سے پیداوار 8 فیصد ہو جائے گی اور اسی منصوبے کے تحت ہائیڈل، ونڈ اور سولر سے بجلی کی پیداوار میں بتدریج اضافہ ہو گا، آئی جی سیپ کے تحت پانی سے بجلی کی پیداوار 28 سے بڑھ کر 39 فیصد ہو جائے گی۔
نیپرا کے مطابق ہوا سے پیدا کی جانے والی بجلی 4 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ہو جائے گی، اسی طرح سولر سے بجلی کی پیداوار 1 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ہو جائے گی، آئی جی سیپ سے 2031 تک قابل تجدید توانائی سے بجلی کی پیداوار 59 فیصد ہو جائے گی۔
اتھارٹی اس بات پر مطمئن ہے کہ مجوزہ آئی جی سیپ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی کی پیداوار پر مبنی ہے اور یہ منصوبہ 6 اضافی منظرناموں کی تفصیلات بھی فراہم کرتا ہے جو مستقبل میں کسی بھی غیر متوقع واقعات کو پورا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
نیپرا نے اس سلسلہ میں این ٹی ڈی سی کی کوششوں کو سراہا، جس نے مقامی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے اس منصوبے کو تیار کیا۔