اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلا آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی سفارش کر دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا، اجلاس میں جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں تین ججز کی تعیناتی کی سفارش کر دی۔
جن ججز کی سفارش کی گئی ان میں جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی کے نام شامل ہیں۔
جسٹس شفیع صدیقی کا نام اتفاق رائے نہ ہونے پر موخر کر دیا گیا جبکہ کمیشن نے سفارشات منظوری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیں۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس اظہر حسن رضوی اور جسٹس شاہد وحید کے ناموں کی مخالفت کی تھی جبکہ 3 ماہ قبل بھی کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ان تین ججز سمیت پاکستان بار کونسل کے نمائندے کے علاوہ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے بھی ان ناموں کی مخالفت کی تھی۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کثرت رائے سے تھی جبکہ جسٹس شاہد وحید اور جسٹس اظہر رضوی کی سفارش چار کے مقابلے میں پانچ ارکان نے کی۔
جوڈیشل کمیشن کے رکن اختر حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ 3 ماہ قبل کمیشن کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نےجسٹس شاہد وحید اور جسٹس اظہر حسن رضوی کے ناموں کی مخالفت کی تھی لیکن آج کمیشن کے اجلاس میں انہوں نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی طرف سے پیش کیے گئے انہی دو ناموں کی حمایت کردی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے معاملات ہیں حکومت ہی جانے لیکن پاکستان بار کونسل کا شروع سے ہی مطالبہ رہا ہے سنیارٹی کی بنیاد پر ہی سپریم کورٹ میں تعیناتی ہونی چاہیے، چیف جسٹس کی طرف سے پیش کیا گیا چوتھا نام جسٹس شفیع صدیقی کے نام پر غور اس لیے موخر کردیا گیا کیونکہ کمیشن کے رکن جسٹسریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے اس کی مخالفت کی تھی ۔
اختر حسن نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس شفیع صدیقی کے نام کی مخالفت جسٹس قاضی فائزعیسی جسٹس سردار طارق اوروزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے بھی گزشتہ اجلاس میں کی تھی۔ جسٹس اطہر من اللہ اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں جبکہ جسٹس شاہد وحید کا تعلق لاہور ہائی کورٹ سے اور جسٹس اظہر حسن کا تعلق سندھ ہائی کورٹ سے ہے۔