اسلام آباد :(دنیا نیوز)انسداد دہشت گردی کی عدالت میں خاتون جج زیبا چوہدری اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے کے کیس میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دہشتگری کی دفعات ختم کرنے سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا، انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس پراسیکیوٹر کو طلب کرلیا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت اسلام آباد میں عمران خان کیخلاف خاتون جج زیبا چوہدری، پولیس افسران کو دھمکیاں دینے کے کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دہشتگری کی دفعات ختم کرنے سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق کیس سیشن جج کو منتقل کریں گے جس پر جج راجہ جواد عباس حسن نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے پاس چلان جمع ہی نہیں کروایا گیا، آپ کو دوبارہ ضمانت کی درخواست دائر کرنی پڑے گی، نہ ہمارے پاس چالان جمع ہوا، نہ گواہ کا بیان ہوا نہ کچھ اور ہوا تو کیا منتقل کریں گے۔ ہمارے پاس اب تک ضمانت کا معاملہ تھا۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ کے آرڈر کے بعد ہمارا دائرہ اختیار نہیں بنتا، ضمانت کی درخواست واپس کر لیں تو آپ کے لیے بہتر ہوگا، سپیشل پراسیکیوٹر کہاں ہیں ان سے بھی رائے لے لیتے ہیں،عدالت نے سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ اگر حکومت کو شرم ہوتی تو آج ہی معافی مانگ لیتے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گردی کہ دفعات ختم کردیں، پاکستان کا عالمی سطح پر مذاق اڑایا گیا، عدالت کے سامنے مختصر آرڈر پیش کیا ہے، جس پر عدالت نے پراسیکیوٹر کو بلایا ہے۔
وکیل عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف دنیا کے واحد انسان تھے جو تعزیت کرنے گئے اور ہنس رہے تھے، امریکہ میں شہباز شریف کے لیے چور چور کے نعرے لگے، جہاں جائیں گے یہی نعرے لگیں گے، شہباز شریف کو بطور وزیراعظم لگانے کا نتیجہ عوام بھگت رہے ہیں۔