اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مربوط کاوشوں سے ہی حالیہ سیلاب جیسی بڑی آفت سے نمٹا جاسکتا ہے، سیلاب زدہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی اولین ترجیح ہے، وفاق، صوبے اور متعلقہ ادارے سیلاب زدگان کی مشکلات کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، چیلنج بہت بڑا ہے، مشکل وقت نے ہمیں مضبوط ہونے کا موقع دیا ہے، سیلاب زدگان کی فوری امداد کیلئے 70 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعہ تقسیم کئے جائیں گے۔
وزیراعظم نے نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈی نیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا دورہ کیا، ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی اور نیشنل کوآرڈینیٹر این ایف آر سی سی نے مہمانوں کا استقبال کیا، دورے کے دوران وفاقی وزراء اور دیگر اعلیٰ سول و ملٹری حکام بھی موجود تھے۔
وزیراعظم کو ملک کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں سیلاب کی حالیہ صورتحال، آئندہ 4 ہفتوں کے لیے مستقبل میں بارش کی پیش گوئی اور متاثرہ آبادی کے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے عملی کام کے طریقہ کار، مواصلاتی انفراسٹرکچر کی بحالی، متاثرہ افراد کے لیے خوراک کی فراہمی، بے گھرمتاثرہ افراد کو پناہ گاہ اور طبی امداد کی فراہمی کے منصوبوں بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
شہباز شریف نے نقصانات کی تشخیص کے لئے مشترکہ سروے جلد یقینی بنانے کی ہدایت کی، وزیراعظم نے اس قومی آفت کے دوران سول انتظامیہ بالخصوص این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور سول آرمڈ فورسز بشمول پاکستان رینجرز اور فرنٹیئر کور کے ساتھ مل کر مسلح افواج کی تمام ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کو سراہا۔
بنیادی ڈھانچے کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے این ایچ اے ، ایف ڈبلیو او اور پاکستان آرمی کے انجینئرز کی مسلسل اور تیز رفتاری سے کام کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اب ہماری توجہ متاثرہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی پر ہے جو اس قدرتی آفت سے متاثرہ ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم نے خصوصی طور پر سوات میں قراقرم ہائی وے، بحرین پل اور ڈی آئی خان میں سگو پل کو کھولنے کے لیے دن رات کام کرنے والے فوجی دستوں کی تعریف کی اورکہا کہ ہم ایک مربوط قومی کوشش کے ذریعے ہی اس قدرتی آفت پر قابو پا سکتے ہیں۔
شہباز شریف نے زور دے کر کہا کہ ہمیں اس چیلنج کا جواب دینے کے لیے ایک قوم کے طور پر آگے بڑھنا ہوگا، اگرچہ چیلنج بہت بڑا ہے لیکن یہ متحرک اورمضبوط ہونے کا موقع بھی ہے۔
وزیر اعظم نے اس مشکل کے دوران پاکستان سے رابطے کرنے اور عالمی شراکت داروں کی حیثیت سے مشکلات کو بانٹنے کی کوششوں پر عالمی برادری، دوست ممالک اور تنظیموں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بطور قوم متحد ہو کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہو گا، نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قومی سطح کے فیصلوں میں معاونت فراہم کرے گا، پورے ملک میں سیلاب کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ادارے ریسکیو ریلیف اور بحالی کیلئے کوشاں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسا لگتا تھا کہ ہر طرف دریائے سندھ کا پانی پھیلا ہوا ہے، صورتحال انتہائی چیلنجنگ ہے، اس سے نمٹنے کیلئے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر بنایا گیا ہے جس کا مقصد مل بیٹھ کر صورتحال پر غور کرنا اور مشاورت سے فیصلے کرکے صورتحال کا مقابلہ کرنا ہے، یہ سینٹر قومی سطح کے فیصلوں میں معاونت کرے گا، سیلاب کی صورتحال بہت خراب ہے، ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو اور ریلیف کی سہولت دی جا رہی ہے لیکن بعض علاقوں میں ابھی تک رسائی نہیں ہے، دیہات کے دیہات پانی میں بہہ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ اپنے گھروں میں واپس جانا چاہتے ہیں، ان کی پوری زندگی کی جمع پونجی ختم ہو گئی ہے، وفاقی حکومت نے ابتدائی طور پر 25، 25 ہزار روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کرنے کیلئے 28 ارب روپے کا تخمینہ لگایا تھا لیکن سیلاب سے نقصان بہت زیادہ ہے جس کے بعد یہ رقم 28 ارب روپے سے بڑھا کر 70 ارب روپے کر دی گئی ہے جس سے کئی لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ، مال مویشیوں اور دیگر املاک کو بھی نقصان پہنچا، چاول اور کپاس کی فصل ختم ہو گئی ہے، کھجور کے درختوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، صوبے، وفاق اور متعلقہ ادارے متاثرین کی مشکلات کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، مسلح افواج اور دیگر اداروں کی ریسکیو و ریلیف کاوشیں لائق تحسین ہیں، سیلاب کی یہ صورتحال موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا نتیجہ ہے، ہمارا سب سے بڑا مقصد لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانا اور ریسکیو ہے، اس کے ساتھ ساتھ بحالی کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سڑکیں اور پل دوبارہ تعمیر کئے جا رہے ہیں، ذرائع مواصلات کو بحال کیا جا رہا ہے، کوئٹہ کیلئے گیس پائپ لائن مرمت کی جا رہی ہے، مربوط کاوشوں سے ہی سیلاب جیسی بڑی آفت سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹا جا سکتا ہے، چیلنج بڑا ہے تاہم مشکل وقت نے ہمیں مضبوط ہونے کا موقع دیا ہے، بطور قوم متحد ہو کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہو گا، مل کر کوششیں کرنے سے ہم موجودہ صورتحال سے نکل آئیں گے۔