اسلام آباد:(دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت متاثرین کو ریلیف کیلئے صوبوں سے مل کر کام کر رہی ہے، متاثرین کی بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، امدادی کاموں میں مزید تیزی لائی جائے گی، سیلاب زدگان کی بحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا کہ میں نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، امدادی کاموں کی نگرانی اور متاثرہ افراد سے اظہار یکجہتی کیلئے دورہ کیا، وفاقی حکومت عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کیلئے صوبائی حکومت کیساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں شہباز شریف نے مزید لکھا کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے کاموں میں مزید تیزی لائی جائے گی، یقیناً یہ مشکل وقت ہے، سیلاب اور شدید بارشوں کی وجہ سے لوگوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا، متاثرین کو یقین دلایا کہ ریلیف کی فراہمی اور ان کی بحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
وزیراعظم کی ہدایات پر فوری عملدرآمد کا آغاز ہوگیا، ضلع جھل مگسی کے گاؤں شمبانی میں دوسرا میڈیکل کیمپ بھی قائم کرکے ادویات بھی فراہم کر دی گئیں، ضلعی انتظامیہ کی طرف سےامدادی کارروائیوں کیلئے مزید کشتیاں فراہم کردی گئی ہیں۔
شہبازشریف نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے دس، دس لاکھ اور گھروں کی تعمیرات کیلئے پانچ، پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔
شہباز شریف کا یو ای اے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے متحدہ عرب امارات میں سیلاب کی وجہ سے پاکستانی شہریوں سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے سوگوار خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات میں پاکستانی شہریوں سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہوا۔ وزیراعظم نے پوسٹ کیا کہ میری مخلصانہ ہمدردیاں اور دلی تعزیت سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس مشکل وقت میں پاکستان متحدہ عرب امارات کے عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے ابوظہبی میں پاکستانی سفارتخانے کو متاثرہ خاندانوں کی مکمل مدد کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ ملتوی
بلوچستان کے بعد خیبرپختونخوا کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ ضلع ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کرنا تھا جسے ملتوی کر دیا گیا۔
وفاقی وزرا، این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی وزیراعظم کے ہمراہ جانا تھا تاہم موسم کی خراب کے سبب دورہ ملتوی کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے گذشتہ روز بلوچستان کا دورہ کیا، اس حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ وفاقی حکومت عوام کوفوری ریلیف فراہم کرنےکیلئےصوبائی حکومت کیساتھ مل کرکام کررہی ہے، متاثرہ علاقوں میں ریلیف کےکاموں میں مزیدتیزی لائی جائے گی، یقیناً یہ مشکل وقت ہے،سیلاب اورشدیدبارشوں کی وجہ سےلوگوں کوبہت زیادہ نقصان اٹھاناپڑا،متاثرین کویقین دلایاکہ ریلیف کی فراہمی اوران کی بحالی میں کوئی کسرنہیں چھوڑیں گے۔
وزیراعظم کی ہدایات پرفوری عملدرآمدکاآغاز کر دیا گیا، ضلع جھل مگسی کےگاؤں شمبانی میں دوسرامیڈیکل کیمپ بھی قائم کر دیا گیا جبکہ ادویات بھی فراہم کردی گئیں، ضلعی انتظامیہ کی طرف سےامدادی کارروائیوں کیلئےمزیدکشتیاں بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے سیلاب متاثرین کے لئے مالی امداد کااعلان کردیا
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے سیلاب متاثرین کے لئے مالی امداد کااعلان کردیا، پنجاب حکومت سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 8،8لا کھ روپے مالی امداد دے گی-
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی زیرصدارت اجلاس ایوان وزیراعلی میں ہوا، اجلاس میں ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفر گڑھ اور میانوالی کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں چودھری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ گھروں، فصلوں اور مویشیوں کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر متاثرہ افراد کی مالی معاونت کی جائے گی-سیلاب متاثرہ علاقوں میں سب سے پہلے ریسکیو 1122کا عملہ پہنچا ہے۔
وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی جلد تعمیر و مرمت کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ سڑکوں کی بحالی کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگانے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل کیمپس میں سیلاب متاثرین کو وبائی امراض سے بچاؤ کی ویکسین بھی لگائی جائے- سانپ کاٹنے اور ہیضہ سے بچاؤ کی ادویات میڈیکل کیمپس میں دستیاب ہونی چاہئیں۔ سیلاب متاثرین میں خشک راشن تقسیم کیا جائے- ڈی واٹرنگ پمپس کے ذریعے سیلابی پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا جائے- کمشنر،ڈپٹی کمشنرز،آر پی او اور ڈی پی اوز منتخب نمائندوں کے ساتھ مل کر متاثرین کی دادرسی کے لیے کوئی کسراٹھا نہ رکھیں ، ریلیف کی تمام سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کی جائے اور باقاعدگی سے رپورٹ پیش کی جائے-