اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسلام آباد میں دھرنا نہ دیں، صرف جلسہ کریں، عمران خان اجتماع سے خطاب کے بعد واپس لوٹ جائیں، تمام راستے بھی کھول دیئے جائیں گے، حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات، فریقین کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پر 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، چار رکنی ٹیم میں شامل نہیں ہوں، پی ٹی آئی نے بابر اعوان کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے، حکومت عدالتی حکم پر عمل کی پابند ہے، وزیراعظم نے بھی بیٹھ کر بات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں نہ کوئی معاہدہ ہے، اس حوالے سے بے بنیاد خبریں چلائی جا رہی ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، چار رکنی ٹیم میں شامل نہیں ہوں۔
اسلام آباد میں مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آئین کا ایک محافظ ادارہ ہے، آئین کا تحفظ ہر ادارے پر ہے، آئین کے تحفظ کی سب سے بڑی ذمہ داری عدالت کی ہے، وزیراعظم نے حکم دیا ہےعدالت جو بھی حکم دے گی اس پرعمل کریں گے، سپریم کورٹ کے بنچ نے انہی کی پیٹیشن پر ایک مذاکراتی ٹیم کا کہا ہے، انہوں نے بابراعوان کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم تشکیل دی ہے، وزیراعظم نے بھی چار رکنی ٹیم تشکیل دی ہے، بیٹھ کر بات کرے گی، سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے حکم کو مانیں گے، سپریم کورٹ نے مذاکرت کے لیے ٹیم کا کہا ہے تو مانیں گے، وزیر اعظم شہباز شریف عدالت کا حکم تسلیم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ راوی پل پر 200 سے 250 لوگ واپس چلے گئے تھے، انہوں نے خود ہی گرفتاری کی خبریں چلوا دیں تھی، پنجاب کے باقی اضلاع میں کسی جگہ 40 کے قریب لوگ نظر آئے اور واپس چلے گئے، پنجاب کے لوگوں کا فتنہ، فساد کا حصہ نہ بننے پر شکر گزار ہوں، ہم نے کسی جگہ پر جلسوں کو نہیں روکا، اگر جلسہ کرنا ہے تو کریں لیکن کسی کو تشدد کی اجازت نہیں دیں گے، سپریم کورٹ کا معزز بنچ ان کا پرانا کردار جانتے ہیں، پچھلے دھرنے میں بھی عدالتی احکامات کو انہوں نے نہیں مانا تھا، انہوں نے پی ٹی وی کی بلڈنگ پر بھی حملہ کیا تھا، یہ ساری چیزیں عدالت کے بنچ کے پیش نظر ہونی چاہیے، عدالت کے فیصلے کو حکومت تسلیم کرے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیٹیشن حکومت نہیں فیصل چودھری نے دائر کی، بابراعوان ہی عدالت میں جا کر پیش ہوئے اور عدالت میں مرضی کے وینیو کا کہا، تبلیغی جماعت کے وینیو کا میں نے کہا ہے، تبلیغی جماعت والی جگہ بہت بڑی جگہ ہے، تبلیغی جماعت والے انہیں ریاست مدینہ بارے بھی بتائیں گے، ٹوٹل 1700 کے قریب گرفتار، 250 افراد بیان حلفی دے کر گھروں کو چلے گئے، بابراعوان کہہ رہے ہیں باقی افراد کو بھی چھوڑیں۔
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص نوجوان نسل کو گمراہ اور تقسیم کرنا چاہتا ہے، نوجوان اس کے ایجنڈے کا ہرگز حصہ نہ بنیں، بلوچستان کے عوام کو فتنہ، فساد مارچ بارے معلوم ہی نہیں، سندھ کی صورتحال پرامن ہے، سندھ کے لوگوں نے بھی فتنہ، فساد مارچ کا حصہ بننے سے انکار کیا، ہمارا پلان اے ہی ہے، کوئی پلان بی نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں ایکٹویٹی ہے، خیبرپختونخوا سےعلی امین گنڈا پور، امجد نیازی کے پاس پوری مشینری اور اسلحہ بھی ہے، سرکاری پروٹوکول کے ساتھ وفاق پر چڑھائی کے لیے رواں دواں ہے، خیبرپختونخوا حکومت وفاق پر حملہ کر رہی ہے، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ کو بھی نوٹس لینا چاہیے، یہ جلوس نہیں صوبائی حکومت وفاق پر چڑھ دوڑ رہی ہے، صوبائی حکومت کا وفاق پر حملہ کرنا آئینی جرم ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ خونی مارچ کہنے والا آج چھپا ہوا ہے، عمران خان نے کہا نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، عمران خان نے ایک ادارے کے خلاف نیوٹرل کے نام پر غیر مناسب گفتگو کی، انقلابی لیڈر خود ہیلی کاپٹر کے ذریعے صوابی پہنچا، جب عمران خان نے خطاب کیا اس وقت 10 سے 11 ہزار لوگ تھے، یہ ہے عوامی سیلاب جس کو لیکر اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں، اگر ان میں کوئی احساس شرمندگی ہے تو وہی پر دھرنے کو کال آف کر دینا چاہیے تھا، اپنے ٹارگٹ کا 20 فیصد ہی پورا کر لیتے، پانچ سے 7 ہزار آدمی لیکر اسلام آباد چلے ہو، اگر تمہارے پلے یہی کچھ تھا تو اتنا فراڈ، جھوٹ بولا، اگر یہی کچھ ہونا تھا تو ہمیں بھی اپنے انتظامات پر شرمندگی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور سے 250 سے زائد افراد مارچ کے لیے نکلے، صورتحال بتائی جارہی تھی کہ عوامی سیلاب ہوگا، یہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کا جتھہ ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا جتھے میں شریک ہونا افسوس ناک بات ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا شرکت کرنا غیر آئینی عمل ہے، یہ تو کہتے تھے خونی مارچ ہوگا آج وہ لوگ نظر نہیں آرہے، عمران خان نے تین بجے سرینگر روڈ کا وقت دیا تھا، بیس لاکھ تو کیا بیس کارکن بھی نہیں پہنچ سکے، فواد چودھری دو ڈھائی سو بندوں کے سیلاب کو لیکر رواں دواں ہے، تین مارچ سے انہوں نے پوری قوم کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عوام کو تکالیف کا سامنا کرنے پر معذرت خواہ ہوں، آج آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہونے تھے آج ہی انہوں نے یہ دن رکھا، پاکستان کے عوام کو فتنہ، فساد مارچ میں شرکت نہ کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، عوام نے شر انگیزی، فتنے کو مسترد کیا، اس کا بیانیا صرف سوشل میڈیا پر ہی تھا، سوشل میڈیا پر ہی انہوں نے طوفان برپا کیا ہوا تھا، محب وطن قوم ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتی ہے، میڈیا نے بہت ہی مثبت رول ادا کیا، خیبرپختونخوا کی طرف سے جو لوگ آرہے ہیں ان کی مکمل خاطر، مدارت، استقبال کا بندوبست کیا ہوا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شہید کانسٹیبل کے مقدمے کو پرسو کریں گے، ہم تو ان کے ساتھ مذاکرات، معاہدے کے حق میں نہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کمیٹی بنائی جا رہی ہے، اس وقت عدالت میں سماعت جاری ہے، اگر ایک لاکھ لوگ بھی اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہوتے تو پھر فیس سیونگ کی بات ہوتی، لانگ مارچ ٹوٹل ناکام ہوگیا اب فتنہ، فساد رہ گیا ہے، اگر اس کے کہنے پر الیکشن کرائیں گے تو پھر کہے گا الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، اس نے کسی نہ کسی اندازمیں اپنا بیانیا جاری رکھنا ہے، یہ فتنہ آنے والے دنوں میں خود اپنی موت مرجائے گا، پورے پنجاب سے چند سو افراد باہر نہیں نکلے۔