آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا فضل الرحمان کو ڈیزل نہ کہیں: وزیراعظم

Published On 11 March,2022 04:34 pm

لوئر دیر: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ابھی بات ہو رہی تھی جس میں انہوں نے کہا فضل الرحمان کو ڈیزل نہ کہیں، جس پر میں نے جواب دیا عوام نے یہ نام ڈیزل رکھا ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے جبکہ امیر سے امیر آدمی بھی اگر کسی کے آگے جھکتا ہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، انسان جب کسی کے آگے جھکتا ہے تو وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔

اسی دوران عوام کی جانب سے ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگانے پر وزیراعظم نے کہا کہ ابھی میری آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات ہو رہی تھی، سپہ سالار نے کہا ہے فضل الرحمٰن کو ڈیزل نہ کہیں لیکن میں نے کہا میں مولانا کو ڈیزل نہیں کہتا البتہ عوام نے اس کا نام ڈیزل رکھ دیا ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا صرف خوددار قوم کی عزت کرتی ہے، وہ قوم جو اپنی عزت نہیں کرتی، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، میں نے جب سے سیاست شروع کی یہی کہا کہ ہم پاکستان کو ایک خوددار قوم بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا منشور تھا ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے، طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے، 25سال پہلے تین چیزیں میرے منشور کا حصہ تھیں اور ہم نے یہ منشور مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔

عمران خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں 30 سے 35سال سے ملک پر حکومت کررہے ہیں، اگر آج ہمارے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت نہیں تو یہ ان تینوں کی وجہ سے ہے کیونکہ ان تینوں نے ملک کو مقروض کیا اور عالمی طاقتوں کے سامنے جھکے۔ 2008 سے 2018 میں پاکستان میں 400ڈرون حملے ہوئے، ہمارے شہری، عورتیں، بچے اور بے قصور مارے گئے، یہ زرداری اور نواز شریف اقتدار میں تھے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ اس حملے کی مذمت نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے اس لیے مذمت نہیں کی کیونکہ ان کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے شہریوں پر ہونے والے ظلم کی مذمت نہیں کی، صرف آہ کی جماعت ان حملوں کے خلاف مظاہرے کر کے ان کی مذمت کررہی تھی۔ جس جماعت کے بھی سربراہ کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائے گا، وہ کبھی ایسی پالیسی نہیں بنائے گا جس سے وہ اپنے عوام کے حقوق کی حفاظت کرے۔

انہوں نے کہاکہ ابھی ڈیزل نے کہا ہم اقتدار میں آ کر ادارے ٹھیک کریں گے مطلب ہم فوج کو ٹھیک کریں گے، آج اگر پاکستان بچا ہوا ہے تو اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط فوج ہے۔ آج ہمارے اسلامی ممالک میں تباہی آئی ہوئی ہے، جب ایک ملک کے پاس اپنی حفاظت کرنے کی طاقت نہیں ہوتی تو وہ آزاد نہیں رہ سکتے، اس لیے اگر آج ہمارے دشمنوں نے ملک کو توڑا نہیں تو اس کی وجہ ہماری فوج ہے، مسلمان دنیا میں ہماری سب سے طاقتور فوج ہے۔

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آپ تینوں نے جس ادارے کو ہاتھ لگایا ہے تو آپ نے سارے ادارے تباہ کردیے ہیں، عدالتوں پر حملہ کیا، ججز کو خریدا، ڈنڈوں سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھگایا، ٹیلیفون کال کر کے ججوں سے فیصلے لیے، میڈیا میں لفافہ صحافت شروع کی اور رشوت دی۔

انہوں نے نواز شریف کا نام لیے بغیر ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی، سیاستدانوں کی قیمتیں لگائیں ، اس آدمی نے لفافہ صحافت شروع کی، آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کو بی ایم ڈبلیو گاڑی سے رشوت دینے کی کوشش کی تو وہ آج فوج کو ٹھیک کریں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی پیسے دینے کی ویڈیوسامنے آئی، اگریہ کسی اورملک میں ہوتا توسزا مل چکی ہوتی، عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ڈی چوک میں تھری اسٹوجز کو بتاؤں گا قوم ابھی زندہ ہے، بدی کوہم سب نے ملکراس معاشرے سے ختم کرنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آجکل ساری اپوزیشن نوٹوں کے تھیلے لیکر پھر رہی ہے، 15،15کروڑ سے ایم این ایز کا ضمیر خریدنا چاہتے ہیں، انکے پاس نمبرز پورے نہیں لوگوں کے ضمیر خریدنا چاہتے ہیں، برطانیہ میں کوئی کسی ممبر کو پیسے دینے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، اگر برطانیہ میں کسی کوپتا چل جائے ضمیر بیچا ہے تووہ معاشرے میں اپنی شکل نہیں دکھا سکتا، ملک کی بدقسمتی ہے ان چوروں نے 35 سال حکمرانی کرکے اچھے اور برے کی تمیز ہی ختم کردی ہے۔