اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپوزیشن کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 23 مارچ کو دہشت گردی اور کورونا کا خطرہ ہے، 27 مارچ کو اسلام آباد آجائیں، 23مارچ کو آدھا اسلام آباد کسی اور کے کنٹرول میں ہو گا، جیمرز لگے ہوں گے۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مطالبے پاکستان سے ٹکرانے والے ہونگے تو ٹکرایا جائے گا، کالعدم ٹی ٹی پی سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، افغان طالبان نے بتایا ہے ہماری سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ افغانستان کے ساتھ 20 کلومیٹرابھی باڑلگانا رہتی ہے، بھارت نہیں چاہتا طالبان اورپاکستان کے تعلقات بہترہوں، بھارت نہیں چاہتا پاکستان اورایران کے درمیان تعلقات بہترہوں، نئی دہلی کو افغانستان میں بہت بڑی شکست ہوئی۔ مہاراشٹر، یوپی ،اتر پردیش میں مسلمانوں کی گردنیں کاٹی جا رہی ہیں۔
لاہور دھماکے سے متعلق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 11 جنوری سے نئی بی این اے تنظیم بن گئی ہے۔ جوہر ٹاؤن میں ہونے والے حملے میں تین دہشتگردوں کو سزا ہوچکی ہے، را نے پاکستان کے کریمنل کو پیسے دے کرانگیج کیا۔
اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مدارس کو دین کا قلعہ سمجھتا ہوں، یہ ایوان کے اندر اور باہر جا کر تقریریں اور کرتے ہیں، اگر باہر نکلا تو زیادہ خطرناک ہونگا اور کیا کہا، ان سب لوگوں کو افغانستان کے صوبے کنڑ، نورستان کی صورتحال کا بہتر پتا ہے۔
اپوزیشن کے لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران پورا اسلام آباد بند ہو گا، کوئی کرائے کا ایجنٹ مستی کردے گا، میں ڈرا نہیں رہا، مولانا غفورحیدری کا عالم دین ہونے کے ناطے احترام کرتا ہوں، 23مارچ کودہشت گردی، کورونا کا خطرہ ہے، 23مارچ کے بجائے 27 مارچ کو آجائیں، 23مارچ کو آدھا اسلام آباد کسی اور کے کنٹرول میں ہو گا، جیمر لگے ہوں گے، دہشت گرد کسی کا نہیں ہوتا، دہشت گردی کی لہرمیں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے اپوزیشن بنچز بھی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، اب تک راولپنڈی، اسلام آباد میں دس پولیس والے ٹارگٹ ہوئے، دودہشتگرد پکڑے گئے، ہر بڑی پارٹی کے اصل لیڈر نے صدارتی نظام میں کام کیا، 42 ملکوں کیساتھ ہمارے پڑوس میں لڑائی ختم ہوئی، آخری دم تک عمران خان حکومت چین کیساتھ دوستی نبھائے گی، داسو اور گوادر واقعات میں گرفتاریاں کی ہیں، فیصلےعدالتی نظام نے کرنے ہیں وزارتِ داخلہ نے نہیں، دہشتگردی کیخلاف ہمیں ایک بیانیہ بنانا چاہیے۔ پاکستان اپنی سالمیت پرکبھی حرف نہیں آنے دے گا، سیاست چلتی رہتی ہے ہمارا کام اپوزیشن کوسمجھانا ہے، جتنا ملک عمران اتنا ہی اپوزیشن کوبھی عزیزہے۔