اسلام آباد: (دنیا نیوز) سال 2021 میں حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم زبانی جمع خرچ تک ہی محدو رہا۔ سیاسی ماحول گرم رکھنے کیلئے اعلانات تو ہوتے رہے لیکن فیصلہ سازی کا فقدان نظر آیا۔ پی ڈی ایم کی اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے نوک جھونک بھی چلتی رہی۔
سینیٹ انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کی جیت نے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور نون لیگ کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا۔ اپوزیشن لیڈر کی نشست پر دونوں جماعتوں نے امیدوار کھڑے کیے لیکن پیپلزپارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی جیت نے پی ڈی ایم اتحاد کا شیرازہ بکھیر دیا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی اپوزیشن اتحاد سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ یوں لہو گرم رکھنے کے لیے پیپلزپارٹی اور اے این پی کے بغیر ہی پی ڈی ایم اتحاد نے ملک بھر میں متعدد جلسے کیے، مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور جلوس بھی نکالے۔
نون لیگ کی ڈسکہ ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد اپوزیشن کو نیا جوش ملا تو بڑے پیمانے پر دھاندلی کے شواہد حکومت کے لیے سبکی کا باعث بنے، لاہور کا ضمنی الیکشن بھی نون لیگ کے نام رہا۔ پی ڈی ایم اتحاد کی جماعتوں کو سب سے بڑی خوشی خیبر پختونخوا کے بلدیاتی الیکشن سے ملی جہاں مولانا فضل الرحمان کی جماعت جے یو آئی نے میدان مار لیا۔
اب پی ڈی ایم کی تمام امیدیں 2022 سے وابستہ ہیں اور اپوزیشن اسے الیکشن کا سال قرار دے رہی ہے جبکہ مارچ 2022 میں مہنگائی مارچ کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔