لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد خان نے لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مہوا، اجلاس میں لاہورہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش کی گئی، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کے لیے سفارش پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کردی۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے حوالے سے وزیر قانون فروغ نسیم نے صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے تاریخی فیصلہ کیا یے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری ہوئی۔ 5 اراکین نے حق میں ووٹ دیا اور 4 اراکین نے مخالفت کی۔
فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل کے سنیارٹی سے متعلق اصول پر کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور سپریم کورٹ واضح کرچکی ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کی سپریم کورٹ میں تقرری پر سنیارٹی اصول کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اگر کسی کو اعتراض ہے تو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر نظر ثانی کرائے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اراکین نے حق میں ووٹ دیا اور 4 اراکین نے مخالفت کی۔
صحافی نے ان سے پوچھا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی جسٹس عائشہ ملک کی تقرری کی مخالفت کی تو انہوں نے کہا کہ میں مخالفت کرنے والوں کا نہیں بتا سکتا لیکن حمایت کرنے والوں کے نام بتا سکتا ہوں۔ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے حمایت کی۔
ایک سوال پر وزیر قانون نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں مخالفت کرنے والے کہتے ہیں کہ طریقہ کار وضع کرکے اجلاس بلانا چاہیے۔
یاد رہے کہ جسٹس عائشہ اے ملک 1966ء کو پیدا ہوئیں، جسٹس عائشہ ملک نے ابتدائی تعلیم پیرس، نیویارک اور پھر کراچی سے حاصل کی۔
انہوں نے بی کام کراچی سے کرنے کیا اور لاہور سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی، ایل ایل ایم انہوں نے ہارورڈ لا سکول امریکا سے کیا، 55 سالہ جسٹس عائشہ ملک نے بطور جج لاہورہائیکورٹ عہدہ کا حلف 27 مارچ 2012ء کو اٹھایا تھا۔
جسٹس عائشہ اے ملک مارچ 2031 تک عدالت عظمیٰ کی جج رہیں گی۔ جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں۔