اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کے تحت 16 ہزار سرکاری ملازمین کو بحال کر دیا۔ ایک سے سات تک کے ملازمین فوری بحال کر دیئے گئے جبکہ گریڈ 8 سے اوپر والوں کو محکمانہ ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا، نااہلی، کرپشن اور غیر حاضری پر برطرف ملازمین بحال نہیں ہوں گے۔
جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے فیصلہ سنا دیا۔ برطرف ملازمین کی نظرثانی کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے مشروط بحالی کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے حکومتی تجاویز مانتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ 1993 سے 1996 میں بھرتی کے گئے ملازمین کی بحالی آرٹیکل 184 کی شق تین اور 187 کے اختیار استعمال کر کے کی گئی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ گریڈ ایک سے 7 تک ملازمین کو بحال کیا گیا ہے، گریڈ 8 سے 16 کے ملازمین کی بھرتی کے وقت ٹیسٹ کی شرط موجود تھی اور ٹیسٹ نہیں دیئے گئے تو محکمانہ ٹیسٹ ہونگے، کرپشن، مس کنڈکٹ پر نکالے گئے ملازمین کی برطرفی برقرار رہے گی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ چار ایک کے تناسب سے آیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں نظرثانی اپیلیں منظور کرلیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں پارلیمان سپریم ہے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کی شق 4 آئین سے متصادم ہے، مضبوط جمہوری نظام میں پارلیمان ہی سپریم ہوتا ہے، پارلیمنٹ کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے، سیکشن 4 اور سیکشن 10 آئین سے متصادم ہے جس کا جائزہ لینا چاہیئے۔