اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے سولہ ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی سے متعلق نظرثانی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو اب کل (جمعے کو) سنایا جائے گا۔
سماعت کے موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ سرکاری محکموں میں تقرریوں کے لیے اشتہار، ٹیسٹ اور میرٹ، شفافیت کے لیے ضروری ہیں۔ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ سرکاری محکموں میں نوکریوں کی بندر بانٹ نہ ہو۔ اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2010 کے قانون کو خلاف ضابطہ برطرفیاں واپس لینے کے قانون کے طور پر پڑھا جائے، اس انداز میں قانون کو دیکھنے سے اسے برقرار رکھا جا سکتا ہے، ملازمین 1997 والی سطح پر بحال ہوجائیں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ موجودہ کیس کا رنگ بدل چکا ہے، اب یہ مقدمہ نظر ثانی کا نہیں، ازسر نو سماعت کا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ تعین کہیں نہیں ہوا کہ ملازمین کی بھرتیاں قانونی تھیں یا نہیں، استدعا ہے کہ نظرثانی درخواستیں منظور کی جائیں۔ جسٹس سجادعلی شاہ نے کہا آپ مفروضوں پر بات کر رہے ہیں، متعلقہ ادارے ہی اس حوالے سے اصل صورتحال بتا سکتے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ حکومتی تجاویز کا جائزہ ضرورلیں گے۔ لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق ملنے چاہییں۔ فیصلہ وہی ہوگا جو آئین، قانون اور عوام کے مفاد میں ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں عدالتی فیصلے سے بڑے پیمانے پر لوگ متاثر ہوئے۔ یقینی بنائیں گے کوئی چور دروزاے سے سرکاری ملازمت میں داخل نہ ہوسکے۔ سماعت کے بعد عدالت عظمی نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔