اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں کنٹونمنٹ اراضی پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف کیس میں سیکرٹری دفاع کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
سپریم کورٹ میں کنٹونمنٹ اراضی پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ میں کنٹونمنٹ اراضی پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربرہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سیکرٹری دفاع کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی گئی، عدالت نے اٹارنی جنرل کی استدعا پر رپورٹ واپس لینے کی اجازت دیدی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں تمام غیر قانونی عمارتیں مسمار کروا رہے ہیں، کیا سنیما، شادی ہال، سکول اور گھر بنانا دفاعی مقاصد ہیں؟ کوئٹہ اور لاہور میں بھی دفاعی زمین پر شاپنگ مالز بنے ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کنٹونمنٹ زمین کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا، پرل مارکی اور گرینڈ کنونشن ہال ابھی تک برقرار ہیں۔ کالاپُل کیساتھ والی دیوار اورگرینڈ کنونشن ہال آج ہی گرائیں، کنٹونمنٹ زمین دفاعی مقاصد پورا ہونے پر حکومت کو واپس کرنا ہوتی ہے۔
سیکرٹری دفاع نے کہا قانون کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کیلئے تینوں افواج کی مشترکہ کمیٹی بنا دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا صرف کراچی کا مسئلہ نہیں پورے ملک کا یہی حال ہے۔ کنٹونمٹس کی تمام زمین اصل حالت میں بحال کرنا ہوگی۔ تمام رولز اور قوانین کا آئین کے تحت جائزہ لینگے۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع سے چار ہفتے میں عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔