لاہور: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ خواتین کو زبردستی برقعہ پہنانا اور اتارنا غلط ہے، ایک معاشرہ سمجھتا ہے افغان عورت نقاب اتارے گی تو بااختیار ہو گی، مغرب صرف انسانی حقوق کی باتیں کرتا ہے، عمل نہیں کرتا، خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات سب کو ملکر روکنا ہونگے۔
ان خیالات کا اظہار نیشنل سکول آف پبلک پالیسی میں 114ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرریکٹر ڈاکٹر اعجاز منیر اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ملک محض وسائل سے نہیں ذہنی سوچ سے بدلتے ہیں، پاکستان بدل رہا ہے ہمیں اس کی ترقی میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرنا چاہئے۔ بہترین علم وہ ہوتا ہے جو یہ سکھائے کہ ابھی بہت کچھ اور سیکھنا باقی ہے اور ہمیں اس چیز پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ علم اور رویہ کیا سکھاتا ہے کیا نہیں،علم سکھایا جاتا ہے جبکہ رویہ انسان ماحول اور بچپن سے ہی سیکھتا ہے، مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ انسانوں کا رویہ مختلف مواقع پر مختلف لوگوں سے الگ الگ ہوتاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا رویہ ہمیشہ اپنے سے اوپر والے کے ساتھ درست اور نیچے والے کے ساتھ کچھ اور ہوتا ہے جس کا ہمیں احساس کرناچاہئے، اس حوالے سے ہمیں مذہب اور نبی ﷺکے اسوہ حسنہ پر عمل کرنا چاہئے جبکہ اسلامی تاریخ روایات سے بھری پڑی ہے جس میں ہمیں سبق ملتا ہے کہ انسان کا انسان کے ساتھ رویہ کیسا ہونا چاہئے۔ جن ممالک نے اپنے ادارے مضبوط کئے وہ کامیاب ہو گئے اور انہوں نے ترقی کی۔
انہوں نے کہاکہ فیصلہ سازی میں بیوروکریسی کا ہاتھ ہوتا ہےاگر کسی فیصلہ سازی میں سٹیک ہولڈرز کو شامل کر لیا جائے تو اس فیصلہ کے مسترد ہونے کے امکانات نہیں رہتے۔ بیوروکریسی کو چاہئے کہ عوامی مسائل کی نشاندہی کر کے ان کے حل کی کوشش کرے اور ماضی کی ناکامیوں کو بھی ملحوظ خاطر رکھے۔
عارف علوی نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہے لیکن دیمک کوختم کرنا آسان کام نہیں۔ جو چیزیں ہم نے 2018 میں شروع کیں انہیں بہت پہلےشروع ہونا چاہئے تھا۔ مجھے نوجوانوں اور آپ سے عوام کو اور ملک و قوم کے مستقبل کو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، آپ نے پالیسی سازی کے دوران انکساری کے ساتھ بہترین رویوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے اور تقاضا بھی یہی ہے کہ سول سرونٹس دیانتداری کے ساتھ اپنے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں تشکیل دیں جن سے ان پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہو ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیوروکریسی میں زیادہ سے زیادہ خواتین بھی شامل ہوں تاکہ وہ بھی عوامی خدمت میں اپنا حصہ ڈالیں اور ایک توازن قائم ہو۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ خواتین کو زبردستی برقعہ پہنانا اور اتارنا غلط ہے، معاشرہ سمجھتا ہے افغان عورت نقاب اتارے گی تو بااختیار ہو گی، مغرب صرف انسانی حقوق کی باتیں کرتا ہے، عمل نہیں کرتا، خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات سب کو ملکر روکنا ہونگے۔