کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کے متنازع ضمنی الیکشن کے بعد اب تک 60 پولنگ سٹیشز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے، مجموعی طور پر 683 ووٹ مسترد ہوئے۔
تفصیل کے مطابق کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ 249 پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع ہوتے ہی متنازعہ ہو گئی۔ مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، تحریک انصاف اور پی ایس پی نے بائیکاٹ کردیا۔ ریٹرننگ افسرنے امیدواروں کے بائیکاٹ کے باوجود گنتی کاعمل جاری رکھا اور سیاسی جماعتوں کے اعتراضات مسترد کر دیئے۔
جمعرات کی صبح ریٹنرننگ افسر کے دفتر میں ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو پہلا تھیلہ کھلا دیکھ کر پی پی امیدوار کے سوا تمام امیدواروں نے احتجاجاً گنتی کا بائیکاٹ کردیا۔
الیکشن کمیشن نے بائیکاٹ کرنے والے امیدواروں کو گنتی کا حصہ بننے کا نوٹس جاری کیا لیکن امیدوار واپس نہ آئے۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر گنتی فوری روکنے کی درخواست کر دی۔ انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ ریٹرننگ آفیسر درست اور مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اجازت نہیں دے رہا۔
پیپلز پارٹی کے امیدوار کا کہنا تھا کہ تمام تھیلے سیل ہیں گنتی شفاف ہو رہی ہے۔ پی پی کے قادر مندوخیل اور آزاد امیدواروں کی موجودگی میں گنتی رات تک جاری رہی۔
پہلے روز 60 پولنگ سٹیشنز کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوئی جس میں مجموعی طور پر 683 ووٹ مسترد ہوئے۔ پی ٹی آئی کے 34، پیپلز پارٹی کے 134، ن لیگ کے 194، ایم کیو ایم کے 108، تحریک لبیک کے 44، پی ایس پی کے 29 جبکہ آزاد امیدوار کے 140 ووٹ مسترد ہوئے۔