اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کے تمام الزامات کو جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیدیا ہے۔
سینئر صحافیوں کیساتھ گفتگو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بشیر میمن جو بھی کہہ رہے ہیں، وہ جھوٹ ہے۔ میں نے انھیں جسٹس قاضٰ فائز عیسیٰ، مریم نواز شریف اور دیگر کیخلاف مقدمات بنانے کا نہیں کہا۔ ریفرنس فائل کرنا بشیرمیمن کا کام نہیں تھا، انہیں کیوں کہتا؟
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بشیر میمن اومنی گروپ کی جے آئی ٹی پر بریفنگ دیتے تھے۔ میں نے بشیر میمن کو خواجہ آصف کے اقامے کی تحقیقات کا کہا تھا جس کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا، اس سے قبل میں سابق ڈی جی ایف آئی اے کو جانتا تک نہیں تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر رضوان کو ان کے عہدے ہٹایا نہیں گیا بلکہ ابوبکر خدا بخش ان کے ساتھ ہوں گے۔ جہانگیر ترین معاملے پر ملنے والے وفد نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا کہا تھا۔ جہانگیر ترین کے معاملے میں انصاف ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بشیر میمن نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا، وزیراعظم عمران خان پر سنگین الزامات
خیال رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے وزیراعظم عمران خان پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے نیا سیاسی پینڈورا باکس کھول دیا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نے مجھ سے کہا تھا کہ مریم نواز پر دہشت گردی کا مقدمہ ہونا چاہیے، لیکن میں نے اس سے صاف انکار کرتے ہوئے ان پر واضح کیا کہ ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہوگا۔
بشیر میمن نے الزام لگایا کہ اس پر وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب میں محمد بن سلمان کے حکم کا کوئی انکار نہیں کر سکتا، تمہیں کہا تھا کہ شہباز شریف کو پکڑو۔
سابق ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ میں نے یہ بات بھی ماننے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم سے کہا تھا کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنا ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام باتیں ایک نہیں بلکہ مختلف ملاقاتوں کے دوران ہوئیں۔ میرا موقف تھا کہ بغیر شواہد مقدمات نہیں بنائے جا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے تھے کہ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کی ملائیشیا میں پراپرٹی ہے جبکہ وہ شاہد خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ اور احسن اقبال کی گرفتاری کی بات بھی کرتے تھے۔
انہوں نے وزیراعظم کے پرانے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان جلسوں میں کہتے رہے کہ ان کو چھوڑنا نہیں ہے۔
بشیر میمن نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ عارف نقوی میرا دوست ہے لیکن تم نے اسے تباہ کردیا۔
سابق ڈی جی ایف آئی اے نے وزیراعظم عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ وزیراعظم سپریم کورٹ کو انکوائری کے لیے خط لکھیں، میں عدالت میں ان کا سامنا کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: بشیر میمن کو اپنے بھونڈے الزامات ثابت کرنا ہونگے، وزیر اطلاعات فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ کسی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا کہیں، بشیر میمن کو اپنے بھونڈے الزامات ثابت کرنا ہونگے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ بشیر میمن ایک ریٹائرڈ افسر ہیں، انھیں عہدے سے ہٹائے جانے کا غصہ ہو سکتا ہے، انہوں نے بے بنیاد الزامات لگائے۔ شہزاد اکبر اور فروغ نسیم نے ان کو لیگل نوٹس جاری کر دیا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ اگر کیس ہی بنوانے تھے تو نئے ڈی جی نے کیوں نہیں بنائے؟
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور حکومت نے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہے، اس سے تجاوز کیا گیا تو معاملات خراب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ بشیر میمن کی اتنی حیثیت نہیں کہ حکومت اس پر موقف دے۔ ایک جج پر الزام لگے ہم نے کیس متعلقہ فورم کو بھجوا دیا تھا۔