اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر کو ملکی امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے یہ بات وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس کے دوران انھیں مذہبی جماعت کے ملک گیر احتجاج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت تحریک لبیک کے ساتھ مسلسل مذاکرات کر رہی تھی لیکن ان کی قیادت ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف مارچ کی تیاری جاری رکھے ہوئے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے متوقع مارچ میں شرپسند عناصر کے فائدہ اٹھانے کی اطلاعات تھیں۔ آئندہ 24 گھنٹے اہم ہیں، امید ہے حالات بہتر ہو جائیں گے۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق تحریک لبیک کے مطالبات پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات، ملکی سیکورٹی صورتحال پر گفتگو
ادھر وزیراعظم سے پاک فوج کے سپہ سالار نے اہم ملاقات کی جس میں ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملکی سیکورٹی اور امن اوامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان ملاقات میں پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے انتظامیہ اور پولیس کو قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ رٹ آف دی سٹیٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے ٹریفک بحال کرنے پر انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے زخمی پولیس اہلکاروں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے ان کی فرض شناسی کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ راستے بند ہونے سے عوام خصوصاً بوڑھوں، بیماروں اور خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، میں ذاتی طور پر عوام سے معذرت خواہ ہوں، عوام کو پریشان نہیں دیکھ سکتا، راستے بند کرنا قابل مذمت اقدام ہے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ معمولات زندگی کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتحال کی ذاتی طور پر رات بھر سے مانیٹرنگ اور احکامات جاری کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ کی بروقت کارروائیوں سے بیشتر راستے بحال ہو چکے ہیں۔ معمولات زندگی کی مکمل بحالی تک نگرانی کا عمل جاری رکھا جائے گا۔