خیر پور: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صرف ہماری پارٹی ہی پی ٹی آئی کی مخالفت کررہی ہے، باقی دوست اپوزیشن سے اپوزیشن میں مصروف ہیں ، صورتحال کا فائدہ عمران خان کو پہنچ رہا ہے، آئندہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے رابطے رکھیں گے۔ آر یا پار کی سیاست ہر وقت اچھی نہیں ہوتی۔
خیر پور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جیلانی ہاؤس آمد ہوئی، سیّد قائم علی شاہ سے ان کے صاحبزادے مظفر علی شاہ اور صاحبزادی نجمہ شاہ کے انتقال پر تعزیت کی۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہبازشریف قومی اسمبلی جبکہ حمزہ شہبازپنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، پارلیمانی سیاست کرتے ہوئے ہمیں قائد حرب اختلاف سے رابطہ رکھنا پڑے گا۔ ہمیں نااہل حکومت پرتوجہ دینی چاہیے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں نیا اورشفاف الیکشن چاہتے ہیں، ماضی کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے خلاف دھاندلی ہوئی، شفاف الیکشن کل اورآج بھی ہماری یہی پالیسی ہے، ہم نے کبھی نیشنل گورنمنٹ، قومی گورنمنٹ ناکسی کی مدت پوری ہونے کا اشارہ دیا نہ آج دونگا، دوسری جماعتوں نے شائد ایسی باتیں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم پیپلزپارٹی کے خلاف بیان بازی کر رہی ہیں، ن لیگ حوصلہ رکھے: بلاول
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا ماضی سب جانتے ہیں ہم ڈیل کی سیاست نہیں کرتے۔ ہمیں ڈیل کے الزامات ایک دوسرے پرنہیں لگانے چاہئیں۔ میرے کارکنوں کے کچھ پی ڈی ایم کے بارے سوالات ہیں لیکن اس پرزورنہیں دیتے۔ غلط بیان بازی اپوزیشن کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا، میں بھی اچھے طریقے سے جواب دے سکتا ہوں لیکن اب تک نہیں دے رہا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ن لیگ کوآج بھی وہی مشورہ ہے حوصلےسےسیاست کرے،لگتاہے(ن)لیگ کویوسف رضاگیلانی کی جیت ہضم نہیں ہوئی مسلم لیگ (ن)کوبھی پیپلزپارٹی کی کامیابی پرخوش ہوناچاہیے،آریاپارکی سیاست کےبجائے ٹھنڈے دل سے فیصلے کرنے چاہئیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہرصوبے میں جاکربہت محنت کی اورپی ڈی ایم کی بنیاد رکھی، آج بھی چاہتا ہوں اپوزیشن جماعتیں ملکرکام کریں، اپوزیشن ملکرمقابلہ کرے گی توعمران اپنی مدت پوری نہیں کرسکے گا، وزیراعظم کی اکثریت قومی اسمبلی میں بے نقاب ہوچکی تھی، اس وقت حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی تھی۔آج بھی سمجھتا ہوں آپس میں لڑنے کے بجائے حکومت کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ معاشی و خارجہ پالیسیوں کے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہئیں، اس وزیراعظم کومسلط کیا گیا اس میں صلاحیت نہیں۔ حکومت کی کنفوژن کا نقصان عوام بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں بھارت سے تجارت بحال ہونی چاہیے، یہ کس قسم کی کنفیوژن اورکیسی فارن پالیسی ہے؟ شہید بھٹونے کہا تھا کہ نیند میں بھی کشمیرپالیسی پرغلطی نہیں کریں گے، امریکا کی ماحولیاتی کانفرنس میں بھی ان کودعوت نہیں دی گئی، سی پیک کوبھی بیک پرڈال دیا گیا، بھارت نے کشمیرکا سٹیٹس تبدیل کردیا، وزیراعظم قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکرکہتا ہے کیا کروں، آج تک کسی کونہیں پتا چلا اس منافق وزیراعظم کی پالیسی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک آرڈیننس ہرفورم پرمخالفت کریں گے۔ سٹیٹ بینک پاکستان کی عدالت، پارلیمنٹ نہیں صرف آئی ایم ایف کوجوابدہ ہوگا۔ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کے نیتجے میں غریب عوام کوتکلیف پہنچے گی، ریلیف صرف امیروں کے لیے ہے، پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل سے خودمختاری کھودی۔