اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران عوام تعاون نہیں کر رہے۔ بڑے سیاسی اجتماعات نہیں ہونگے تو وبا میں کمی آئے گی۔
اسد عمر نے یہ بات دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں اس وقت 40 فیصد جبکہ لاہور میں پچاس فیصد کیپسٹی ہے۔ ہسپتالوں کی سہولیات میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔
سربراہ این سی او سی کا کہنا تھا کہ یہ وائرس برطانیہ میں شروع ہوا تھا لیکن اب ویاں تک محدود نہیں رہا۔ بھارت اور بنگلا دیش میں بھی کیسز کی تعداد میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی وائرس زیادہ مہلک ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں کیسز کی تعداد زیادہ جبکہ سندھ میں کم ہے۔ خدشہ ہے کہ بلوچستان اور سندھ میں بھی مریضوں کی تعداد بڑھے گی۔
دوسری جانب اسد عمر نے تمام وفاقی اکائیوں کو خط لکھا ہے جس میں کورونا کی بگڑتی صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی موجودہ لہر بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، احتیاط نہ کی گئی تو سخت فیصلے لینے پڑ سکتے ہیں۔
اسد عمر نے خط میں لکھا ہے کہ ملک بھر میں مثبت کیسز کا تناسب تشویشناک شرح سے بڑھ رہا ہے این سی او سی فیڈریٹنگ یونٹس کی مشاورت سے اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے لکھا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں تمام فیڈریٹنگ یونٹس نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، تاہم موجودہ تیسری لہر کے دوران ایس او پیز کا نفاذ کمزور رہا ہے، خاص طور پر سیاسی اور سماجی اجتماعات میں این سی او سی کے ہدایات کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ این سی او سی کی ہدایات کی خلاف ورزی دیگر شعبوں میں بھی ایس او پیز کے موثر نفاذ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔ گزارش کی ہے کہ ہدایات پر ہر صورت عمل درآمد یقینی بنائیں۔