لاہور: (دنیا نیوز) کورونا کے شور میں بھی جلسے، جلوس،تقریبات پر زور، ایس او پیز کا پاس نہ وائرس کی شدت کا احساس، وزیراعظم ، وزرا اور معاونین احتیاطی تدابیر پس پشت ڈالتے رہے، اپوزیشن والےبھی مقابلے پر میدان لگاتے رہے، کئی رہنما خود شکار ہوئے، پھر بھی لاپروائی سے باز نہ آئے، سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق غفلت، لاپروائی اور غیر سنجیدگی، مہلک وائرس نے ہزاروں زندگیوں کے چراغ گل کردیئے، اوروں کونصیحت، خود میاں فضیحت کے مصداق، حکومت اور اپوزیشن قیادت، شہریوں اور کارکنوں کو کہتی رہی مگر خودعملدرآمد کم ہی کرتے دکھائی دیتے رہے۔
وزیراعظم عمران خان ہوں، وزرا کی فوج یا معاونین خصوصی اور مشیر، ملاقاتوں کو بریک لگی نہ جلسے جلوس اور کارنر میٹنگز کینسل ہوئیں، روزانہ کی بنیاد پرمیڈیا سے گفتگو، پریس کانفرنسز، تقاریب میں ایس اوپیز کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
وبا کے آغاز میں اپوزیشن نے لاک ڈاؤن، احتیاطی تدابیر کی رٹ لگائی، دوسری خطرناک لہر میں خودسڑکوں پر آگئی، پی ڈی ایم اجلاسوں میں اکٹھے ہوئے تو کبھی جلسوں سے عوام کی قیمتی زندگیاں داؤ پر لگادیں، مسلم لیگ ن ہو، پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام یا جماعت اسلامی سمیت حزب اختلاف کی کوئی بھی جماعت کسی نے زیادہ احتیاط نہیں کی۔
سب نے الیکشن کیمپین بھی خوب چلائی، حفاظتی انتظامات کو نظرانداز کرنے کا نتیجہ بھی کچھ یوں نکلا، وزیراعظم عمران خان، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر،،اسد عمر،،شاہ محمود قریشی، وزرائے اعلیٰ عثمان بزدار، مراد علی شاہ، جام کمال، گورنر سندھ عمران اسماعیل، اور سعید غنی سمیت متعدد سیاستدان، بیوروکریٹس وبا میں مبتلا ہوئے۔
دوسری طرف شہبازشریف، بلاول بھٹو، حمزہ شہباز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدراورسینیٹر عرفان صدیقی، سمیت اپوزیشن کے کئی رہنما بھی کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں، لیکن حفاظتی تدابیر پر عمل آج بھی بہت کم دیکھنے میں آیا۔