اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک بھر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر آنے کے بعد کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، وزیراعظم عمران خان کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی بھی مہلک وباء کا شکار ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کرونا کیسز میں خطرناک اضافہ ہوگیا ہے، جس کے باعث وہاں مقیم سیاسی شخصیات بھی متاثر ہونے لگے ہیں۔
کورونا کی تیسری لہر کے بڑھتے ہوئے وار کے باعث اسلام آباد میں رہائش پزید سیاسی رہنما بھی وائرس سے مبتلا ہونے لگے ہیں، وزیراعظم عمران خان کے بعد نون لیگ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی بھی کرونا سے متاثر ہوگئے ہیں۔
سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے طبیعت ناسازی کے باعث کورونا ٹیسٹ کرایا، جس کا نتیجہ مثبت آیا، کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آںے پر عرفان صدیقی نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا ہے۔
اس سے قبل معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعظم کو کچھ علامات محسوس ہوئی تھی ، جس پر انھوں نے کورونا ٹیسٹ کرایا، جس کا نتیجہ مثبت آیا، کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر عمران خان نے تمام سیاسی سرگرمیاں ترک کردیں اور وزیراعظم ہاؤس سے بنی گالہ منتقل ہوگئے۔
دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس سے 42 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 13 ہزار 799 ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 6 لاکھ 23 ہزار 135 ہوگئی۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار 876 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں ایک لاکھ 95 ہزار 87، سندھ میں 2 لاکھ 62 ہزار 796، خیبر پختونخوا میں 78 ہزار 653، بلوچستان میں 19 ہزار 306، گلگت بلتستان میں 4 ہزار 967، اسلام آباد میں 50 ہزار 843 جبکہ آزاد کشمیر میں 11 ہزار 483 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ملک بھر میں اب تک 97 لاکھ 32 ہزار 33 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 40 ہزار 946 نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک 5 لاکھ 79 ہزار 760 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 2 ہزار 122 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 42 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 13 ہزار 799 ہوگئی۔ پنجاب میں 5 ہزار 944، سندھ میں 4 ہزار 478، خیبر پختونخوا میں 2 ہزار 202، اسلام آباد میں 539، بلوچستان میں 203، گلگت بلتستان میں 103 اور آزاد کشمیر میں 330 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔