لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان اور انڈیا سمیت مختلف ملکوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 6 اعشاریہ چار ریکارڈ کی گئی.
تفصیل کے مطابق اسلام آباد، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے اکثر علاقے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے۔ لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
زلزلے کی شدت 6.4، مرکز تاجکستان کا علاقہ اور گہرائی 80 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ بھارت، افغانستان، چین اور دیگر ممالک میں بھی جھٹکے محسوس کئے گئے۔
چند سیکنڈ کے زلزلے سے ملک کے اکثر علاقے لرز اٹھے۔ زلزلہ 10 بج کر دو منٹ پر زلزلہ آیا۔ راولپنڈی، جہلم، گجرات، حافظ آباد، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، قصور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، ساہیوال، وہاڑی، ملتان، بہاولپور سمیت پنجاب کے متعدد شہروں میں بھی جھٹکے محسوس کئے گئے۔
پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، نوشہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، سوات سمیت خیبرپختونخوا کے چھوٹے بڑے شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکوں نے خوفزدہ کر دیا۔
مردان میں خوف کے مارے دو خواتین بے ہوش ہو گئیں۔ مظفر آباد، میرپور، بھمبر سمیت آزاد کشمیر بھی جھٹکوں سے مسلسل لرز اٹھا۔
باغ میں کئی گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ کئی افراد نے ڈر کے مارے لرزتی عماتوں سے چھلانگیں لگا دیں، دو افراد زخمی ہو گئے۔ گلگت بلتستان کے متعدد علاقوں میں بھی زلزلہ آیا۔
ترجمان این ڈی ایم اے کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام صوبائی اتھارٹیز کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہیں۔ تمام صوبائی اتھارٹیز سے صورتحال کے حوالے سے معلومات لی جا رہی ہیں۔ ابھی تک کہیں سے بھی کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، شہریوں کو آگاہ کرتے رہیں گے۔
زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں؟
زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔
پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔
کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اس لئے یہ علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں۔ کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ کے شہر زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلاتا ہے۔
کراچی سمیت سندھ کے بعض ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف بالائی سندھ اور وسطی پنجاب کے علاقے فالٹ لائن پر نہیں، اسی لئے یہ علاقے زلزے کے خطرے سے محفوظ تصور کئے جا سکتے ہیں۔