کوئٹہ: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حکومت مخالف تیسرا جلسہ اتوار کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہو گا۔ جس کی تیاریاں جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف احتجاج میں تیزی آنے لگی، پاکستان ڈیمو کریٹک (پی ڈی ایم) گوجرانوالہ اور کراچی کے بعد کوئٹہ میں پاور شو کےلیے تیار ہے، اپوزیشن بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں میدان لگائے گی، جس کی تیاریاں جاری ہیں، جلسے سے صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن اور پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبد المالک بلوچ سمیت دیگر رہنما خطاب کریں گے۔
دوسری طرف بلوچستان حکومت نے دارالحکومت کوئٹہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے موقع پر ایک روز کیلئے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
چیف سیکرٹری کی زیر صدارت پی ڈی ایم جلسے کی سیکیورٹی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری نے کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں کل (اتوار) کو موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا کوئٹہ کا جلسہ ہر صورت ہو گا: مولانا فضل الرحمن
خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا جلسہ اتوار کو کوئٹہ میں ہوگا جس میں شرکت کیلئے اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سمیت صوبائی دارالحکومت پہنچ چکے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی کوئٹہ میں ہونے والے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈیم) کے جلسے میں شرکت مشکوک ہو گئی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری حالیہ دنوں کے دوران گلگلت بلتستان میں الیکشن کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں تاہم کل پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا جلسہ ہے جس میں ان کی شرکت مشکوک ہو گئی ہے۔ بلاول بھٹو کا وڈیو لنک کے ذریعے جلسے سے خطاب کا امکان ہے، تاہم وڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کوئٹہ پہنچنا ممکن نہیں، جلسے سے قبل پہلے ہی طے شدہ پلان کے تحت گلگت میں موجود ہیں، انہیں گلگت سے کوئٹہ پہنچنے کے لئے تاحال کوئی راستہ نہیں بن پا رہا۔
اُدھر سربراہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ اور امیر جمعیت علمائے اسلام ف مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کاجلسہ ہرصورت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بیک ڈور ڈپلومیسی کی عادی نہیں، حکومت سے بات کرنا گناہ سمجھتی ہوں: مریم نواز
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بیروزگاری نے لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے، ہم نے اس نالائق حکومت کو گھر بجھوانا ہے، یہ ایک ناجائز، نااہل اور نالائق حکومت ہےجسے مسلط کیا گیا، عوام کی کرب اور چیخ و پکار حکومت تک نہیں پہنچ رہی تو یہ بہرے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں پی ڈی ایم جلسے سے متعلق کوئی تھریٹ نہیں ہے، اگر ہو بھی تو ہمیں کوئٹہ میں جلسہ کرنا ہے، کسی لیڈر کے نہ آنے سے پی ڈی ایم اتحاد پر فرق نہیں پڑےگا، ہمارا ذاتی کوئی ایجنڈا نہیں ہے، حکومت 2 سالوں سے نا اہلی کامظاہرہ کررہی ہے۔
ان کا مزیدکہنا تھاکہ اگر کوئٹہ میں کوئی تھریٹ ہے تو اس سےنمٹنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے، کوئٹہ کاجلسہ ہر صورت میں ہوگا، اگرحکومت سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی تووہ گھرچلی جائے۔
خیال رہے کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اگلا جلسہ 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں ہونا ہے جس سے پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت خطاب کرے گی۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے کوئٹہ میں دہشت گرد حملے کا تھریٹ الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) نے پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی ہے۔
نیکٹا کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں نے بم اور خودکش دھماکوں سے سیاسی اور مذہبی قیادت کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
مزید برآں پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ حکومت سے بات کرنا گناہ سمجھتی ہوں، بیک ڈور ڈپلومیسی کی عادی نہیں ہوں، یہ حکومت جمہوری طریقے سے ہی گرے گی۔ ہماری تحریک سے مارشل لاء لگنے کا امکان نہیں۔
کوئٹہ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ ریاست کا فرض ہے ناراض لوگوں کو سنیں، ناراض لوگوں کو قومی دھارے میں لے کر چلنے سے ملک مستحکم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اپنا قد بڑا کرنے کیلئے نوازشریف کے نام کی رٹ لگاتے ہیں: مریم نواز
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب چیزیں غلط ہونگی تو آوازیں اٹھیں گی۔ حقیقی سیاسی جماعتیں عوامی ردعمل کے خلاف نہیں جائیں گی۔ بلاول بھٹو کے کوئٹہ آنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتی۔
سینئر نائب لیگی صدر کا کہنا تھا کہ ہم انتظار کیا کہ یہ لوگ حکومت کیسے کرتے ہیں مگر یہ ناکام ہوئے۔ اب لوگوں کو پتہ چلا کہ مافیا کیا ہوتا ہے۔ اب اس حکومت کا عوام کے سامنے ٹھہرنا مشکل ہے۔ کٹھ پتلی حکومت سے بات گناہ سمجھتی ہوں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ بیک ڈور ڈپلومیسی کی عادی نہیں ہوں، یہ حکومت جمہوری طریقے سے ہی گرے گی۔ جنہوں نے بلوچستان میں ماں باپ پارٹی بنائی انہیں حساب دینا ہوگا۔ اسمبلیوں میں اگر استعفے دیدئے تو حکومت کام تمام ہو جائے گا۔ ہماری تحریک سے مارشل لاء لگنے کا کوئی امکان نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں ماضی کا حصہ ہیں۔ آزمائے ہوئے لوگ مارشل لاء نہیں لگا سکتے۔