لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے انتہا پسندانہ اقدامات کے باعث جہاں بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی اور دیگر علاقے گھیراؤ جلاؤ کی زد میں ہیں تو دوسری جانب پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر عالمی برادری سے لازمی ایکشن لینے کا مطالبہ کیا وہاں انہوں نے ایک ذمہ دار ملک کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر پاکستانیوں کو انتباہ کیا ہے کہ پاکستان میں اگر کسی نے بھی غیر مسلم شہریوں پر ہاتھ اٹھانے یا کسی کی عبادت گاہ کی جانب بری نظر ڈالنے کی کوشش کی تو اس سے نہایت سختی سے پیش آیا جائے گا۔ ہماری اقلیتیں ملک کی برابر کی شہری ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا میں نے جنرل اسمبلی میں پیش گوئی کر دی تھی کہ بھارت میں ایک مرتبہ جن بوتل سے نکل آیا تو پھر خون ریزی میں شدت آئے گی۔ آج ہندوستان میں مقیم 20 کروڑ مسلمان نشا نے پر ہیں۔ عالمی برادری کیلئے کچھ کرنے کا یہی وقت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا یہ بیان اس وقت عالمی برادری کیلئے چیلنج اور مہذب دنیا کیلئے لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتا ہے اگر بھارت کی صورتحال کا فوری نوٹس نہ لیا گیا تو مذہبی افراتفری کے رجحان کے اثرات سے صرف ہندوستان ہی نہیں جنوبی ایشیا اور دنیا بھی نہیں بچ پائے گی۔ مودی سرکار اور اس کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت مذہبی منافرت میں گھر چکا ہے اور یہاں ہندتوا کے فلسفہ کے تحت اقلیتوں پر جینا حرام کر دیا گیا ہے۔ خصوصاً مسلمان ان کے ٹارگٹ پر ہیں، ان کی املاک جلائی جا رہی ہیں اور ان کو تشدد کر کے شہید کیا جا رہا ہے۔ بھارت کا یہ مکروہ عمل اور مسخ شدہ چہرہ جگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے اور مودی سرکار بھارت کو خانہ جنگی کا شکار بنا کر انارکی کی جانب لے جا رہی ہے۔ ایک وقت تھا کہ منظم سازش کے تحت پاکستان کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ساتھ منسلک کیا جا رہا تھا مگر پہلی دفعہ بھارتی وزیراعظم مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے باعث آج بھارت شدت پسندی کی آگ میں جلتا نظر آ رہا ہے، انتشار اور خلفشار اپنے عروج پر ہے۔ مسلمان’ سکھ’ مسیحی اور دیگر اقلیتوں کی جانب سے بھارتی حکومت کے حوالہ سے خطرات اور خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں جبکہ اس کے مقابلہ میں پاکستان نے امن کی بات کی۔
اس وقت انتہا پسندی کی آگ میں جلتا مودی کا بھارت دنیا کیلئے چیلنج بن گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے بھارت پہنچتے ہی آر ایس ایس کے غنڈے ریاستی مشینری کی پشت پناہی میں مسلمانوں کو ٹارگٹ کرتے، ان پر تشدد کرتے اور ان کی املاک جلاتے نظر آئے۔ دوسری جانب ٹرمپ کے پاکستان کیلئے تعریفی کلمات سے بھارتی قیادت پاگل پن کا شکار ہوگئی ہے۔ آج دنیا کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ بھارت کیسی ریاست ہے اس کی حکومت خود انتہا پسندوں اور شدت پسندوں کی سرپرستی کرتی نظر آ رہی ہے یہ رجحان دنیا کیلئے بڑا امتحان ہے۔ دہلی میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ اس لئے بھی زوروں پر ہے کہ یہاں کے ہندو انتہا پسند عام آدمی پارٹی کے کیجریوال کے ہاتھوں پہلے ہی زخم خوردہ ہیں جس نے خدمت کی سیاست کو متعارف کراتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں کو چاروں شانے چت کیا اور اب بی جے پی کی مایوسی مسلمانوں کیخلاف نکلتی نظر آ رہی ہے اور جلتی پر تیل ریاستی ادارے ڈال رہے ہیں۔