اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم نے پارٹی منشور میں کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کر دیا۔ وزیراعظم نے بیوروکریسی کے نظام میں انقلابی تبدیلیوں کی منظوری دے دی۔19 سے 20 گریڈ میں ترقی کے لئے افسران کو ہارڈ ایریاز (پسماندہ علاقوں) میں سروس لازمی کرنا ہو گی۔
دنیا نیوز کے مطابق سول سرونٹس آف پاکستان کے قوانین میں بڑی اصلاحات کر دی گئیں سول سرونٹس کی ترقی اب بہترین کاکرکردگی کی بنیاد پر ہو گی۔ سول سرونٹس کا 20 سال بعد کمپلسری ریویو ہو گا۔
سینئر سیکرٹریز اور فیڈرل پبلک سروس کے چئیرمین پر مشتمل پرفارمنس ایویلیویشن بورڈ بنایا جائے گا سول سرونٹ کی ملازمت برقرار رہ سکے گی یا نہیں فیصلہ بورڈ کرے گا۔
بورڈ کے عدم اطمینان کی صورت میں افسر کو ریٹائرڈ کیا جا سکے گا، اے سی آر میں بہتر رینکنگ بھی کارکردگی سے مشروط کر دی گئی بیس اور 21 گریڈ میں ترقی کے لئے 20 فیصد افسران اہل ہوں گے۔
گریڈ 21 میں ترقی کے لئے صوبے سے باہر سروس کرنا ضروری ہو گا۔ مردوں کو پہلے 5 سال خواتین کو 3 سال دوسرے صوبوں میں سروس کرنا ہو گی جو سول سرونٹ ایک صوبے میں دس برس سے زیادہ قیام کرے گا۔ اسے ترقی نہیں ملے گی۔
19 سے 20 گریڈ میں ترقی کے لئے افسران کو ہارڈ ایریاز میں سروس لازمی کرنا ہو گی۔ ترقی کے امید وار افسران کو اپنے اثاثوں کا ڈیکلیریشن جاری کرنا ہو گی۔
پروموشن بورڈ سے15 کے مقابلے میں 30 نمبروں میں سے اطمینان بخش نمبر حاصل کرنے ہوں گے۔ ان قوانین پر اسی سال یعنی 2020ءمیں عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
سول سروسز ایکٹ مجریہ 1973ءکے سکیشن 13 کے تحت قوانین بنا دیے گئے ہیں بیس سال کی ملازمت مکمل کرنے والے سرکاری ملازم کے لیے کارکردگی کا جائزہ لازمی کردیا گیا ہے۔