لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ وزیر اعظم کا لاہور آنا کوئی بڑی بات نہیں۔ پہلے بھی وزرائے اعظم گورننس کے معاملے میں آتے رہے ہیں۔ میرے خیال میں اس وقت عثمان بزدار کو ہٹایا جاتا ہے تو پھر کوئی وزیر اعلیٰ ٹک نہیں سکے گا۔
پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ کیخلاف بھی سازشیں ہوں گی ان کو بھی ہٹانا پڑے گا، پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے امیدواروں کی لمبی فہرست ہے، وزیر اعظم کو وفاقی وزرا کے بیانات کا بھی نوٹس لینا چاہئے جو پنجاب کے حوالے سے بولتے رہتے ہیں، عمران خان دباؤ میں آکر تبدیلی نہیں کرینگے، لیکن یوٹرن لے لیں تو الگ بات ہے، صوبے میں کرپشن کے ریٹس نہیں بڑھے اب بھی وہی ہیں جو ن لیگی دور میں تھے، محمود خان نے تین کا چھکا مار کر اپنے آپ کو مضبو ط ہونے کا یقین دلایا ہے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ ایک بات تو واضح ہوگئی کہ میڈیا پر سے تو الزام ہٹا کہ میڈیا غلط خبریں پھیلا رہا ہے، پنجاب میں بہت بحران ہیں جن کی فہرست لمبی ہے اس کے خاتمے کی ضرورت ہے۔ یہاں گورننس، مہنگائی، بیروزگاری جیسے مسائل ہے، عثمان بزدار کی تبدیلی کوئی حل نہیں، عوام کے مسائل حل کرنا ہونگے، جن وعدوں پر ووٹ لیا گیا اس کیلئے کام کرنا ہوگا، میں سو فیصد یقین سے کہہ رہا ہوں کہ تھانوں میں کرپشن کے ریٹس میں اضافہ ہوگیا ہے، پنجاب میں آج بھی بحرانی کیفیت ہے، یہ کیفیت بھی پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے پیدا کی ہے، وزیر اعظم کی گورنر چودھری سرور سے ملاقات نہیں ہوئی، یہ ایک غیر معمولی بات ہے، میرے خیال میں پنجاب کا معاملہ دب گیا ہے ختم نہیں ہوا جو پھر سر اٹھائے گا۔
ماہر تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔، یہی وزیر اعظم کے دورہ لاہور کا مقصد تھا۔ وزیر اعظم کے دورہ سے معاملہ دب جائے گا، دو ہفتے انتظار کرنا پڑے گا پھر وہی ہوگا جو کل ہو رہا تھا، پنجاب میں قیادت کا بحران ہے، ایم پی ایز سمجھتے ہیں عثمان بزدار وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں تو ہم بھی بن سکتے ہیں، عثمان بزدار بہتری چاہتے ہیں تو ارکان اسمبلی سے تعلق بڑھا ئیں، ان سے رابطے بہتر کریں، دوسرا کام یہ کریں کہ کام کو وزرا کے ذریعے چیک کریں، وزرا اور سیکرٹریز میں کو آرڈینیشن بڑھنے سے معاملات بہتر ہوسکتے ہیں۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی اکثر لاہور کا دورہ کرتے تھے، معاملات دیکھتے تھے۔ کے پی میں وزرا کی فراغت کی خبر کی ٹائمنگ بہت اہم تھی، جب وزیر اعظم نے لاہور میں لینڈ کیا تو اسی وقت خبر بریک کی گئی، میرے خیال میں وزیر اعظم اور گورنر پنجاب کے معاملات کچھ بہتر نہیں، ملاقات بھی نہیں ہوئی، اگر وزیر اعظم چودھری برادران سے مل لیتے تو حالات کچھ بہتر ہوتے، پنجاب میں یہ تاثر بڑھتا جا رہا ہے کہ عثمان بزدار سے صوبہ نہیں چل ر ہا، پنجاب میں عثمان بزدار کو کوئی نہیں جانتا، ان کے اچھے، برے کام کا کریڈٹ وزیر اعظم صاحب کو ہی جائے گا، وزیر اعلیٰ کو خود یقین دلانا ہوگا کہ وہ وزیر اعلیٰ ہیں۔