بیجنگ: (دنیا نیوز) چین نے اقتصادی راہداری (سی پیک)سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے ریمارکس کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ چین سی پیک کے اعلی معیاری ترقیاتی کام کو جاری رکھے گا جس سے دونوں ملکوں کے عوام کیلئے یکساں فائدہ ہو گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ جی نے ہفتہ کو سی پیک سے متعلق وزیر اعظم پاکستان کے ریمارکس کو سراہا ہے جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان چین کا شکر گزار ہے کیونکہ چین نے سرمایہ کر کے مشکل وقت میں ہماری مدد کی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین سی پیک کے اعلی معیاری ترقیاتی کام کا فروغ جاری رکھے گا جس سے دونوں ملکوں کے عوام کو یکساں فائدہ ہوگا۔ گزشتہ چھ سال کے دوران سی پیک کے حوالے سے نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریبا 32منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جو پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کی تعمیر میں پیشرفت کے حوالے سے چین نے ہمیشہ مشترکہ مشاورت،مشترکہ کردار اور مشترکہ فوائد کے اصولوں کی پاسداری کی ہے اور ہمیشہ پاکستانی عوام کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔ ہمیں کوریڈور کے مستقبل پر مکمل اعتماد ہے۔
اس سے قبل چین چین کا کہنا تھا کہ امریکا کو پاکستان کو اتنا خیال ہے تو باتیں کرنے کی بجائے اس ملک میں کیش اور فنڈ لے کر آئے۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے کی جانب سے سی پیک کیخلاف مسلسل پراپیگنڈا کرنے والے امریکا کو بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو مشورہ ہے پاک چین تعلقات پر الزام لگانے سے پہلے ماضی دیکھیں کہ انھوں نے پاکستان کیلئے کیا کیا۔ امریکا یہ بھی سوچے اس نےپاکستان کیلئے کتنا کرداراداکیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیاایلس ویلز پاکستان کیلئے امداد،سرمایہ کاری یاٹریڈلےکرآئی ہیں؟ امریکاکوپاکستان اورخطے کی ترقی اورخوشحالی کاصحیح خیال ہےتوکیش اورفنڈلائے۔ امریکاباہمی احترام،منصفانہ اورشفاف بنیادپرتعاون کرے نا کہ عالمی پولیس مین کاکردارادا کرے۔ چین اورپاکستان کےتعلقات چٹان کی طرح مضبوط اورنہ ٹوٹنےوالےہیں۔ امریکا کی جانب سے سی پیک میں شامل شامل ایم ایل ون منصوبے کے حوالے سے عائد کیے گئے الزامات کا بھی جواب دیا گیا ہے۔
چینی سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایم ایل ون منصوبہ ابھی منظور نہیں ہوا، منصوبے کی رقم پاکستان کی ضرورت کےمطابق ایڈجسٹ ہو گی۔
واضح رہے کہ ایلس ویلز نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر اپنی تنقید دہراتے ہوئے اسلام آباد سے اس میں شمولیت کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا کہا تھا۔
تھنک ٹینک کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چین کے ون بیلٹ ون روڈ انیشی ایٹو منصوبے پر تنقید کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سی پیک منصوبوں میں شفافیت نہیں، پاکستان کا قرض چینی فنانسنگ کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔
سی پیک پر الزامات لگاتے ہوئے سفیر ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کو سی پیک میں کنٹریکٹس ملے ہیں۔ امریکی سفیر نے حال ہی میں قائم کی جانے والی سی پیک اتھارٹی کو مقدمات سے استثنیٰ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں کے لیے چین سے فنانسنگ حاصل کرکے پاکستان مہنگے ترین قرضے حاصل کر رہا ہے اور خریدار ہونے کے ناطے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیا کر رہا ہے کیونکہ اس سے ان کی پہلے سے کمزور معیشت پر بھاری بوجھ پڑے گا۔
امریکی سفیر نے ریلوے ایم ایل 1 منصوبے کی لاگت میں اضافے پر بھی بات کی، جو کراچی سے پشاور کو جوڑتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے بڑے منصوبوں پر شفافیت دکھانے کا مطالبہ کیا۔