امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے بیان پر چینی سفارتخانے نے درعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک اور پاک چین تعلقات میں امریکی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔
چینی سفارتخانے کے ترجمان کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے منفی پراپیگنڈے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ امریکی اقدامات عالمی معیشت کے لیے نہیں، اپنے مفاد کے لیے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا دنیا بھر میں پابندی کی چھڑی لے کر گھومتا ہے اور ممالک کو بلیک لسٹ کرتا ہے۔ امریکا حقائق سے آنکھیں چرا کر سی پیک پر اپنی بنائی ہوئی کہانی پر قائم ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چین پاکستانی عوام کے مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔ گزشتہ 5 برسوں میں 32 منصوبے قبل ازوقت مکمل ہوئے۔ ان منصوبوں سے 75 ہزار افراد کو روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔
چینی ترجمان نے کہا کہ سی پیک کام کر رہا ہے یا نہیں؟ اس کا جواب پاکستانی عوام نے دینا ہے نہ کہ امریکا نے۔ امریکا خود ساز قرضہ جات کی کہانی میں مبالغہ آرائی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا حساب کتاب کمزور اور ارادے برے ہیں۔ چین نے کسی ملک کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے جبری طور پر مجبور نہیں کیا۔ چین پاکستان سے بھی غیر معقول مطالبات نہیں کرے گا۔