پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں غیرمعیاری سلنڈروں اور سی این جی کٹس کی روک تھام کیلئے ٹھوس حکمت عملی طے نہ ہو سکی، انتظامیہ اور متعلقہ ادارے بھی مختلف مقامات پر صرف آگاہی بینرز لگا کر خاموش ہو گئے، شہری کہتے ہیں حکومتی ادارے فوٹو سیشن کی بجائے عملی اقدامات اٹھائیں۔
خیبر پختونخوا میں ایک سال کے دوران گیس سلنڈر کے 37دھماکے، 18 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے۔ وجہ غیر معیاری سلنڈروں اور سی این جی کٹس کا استعمال لیکن انتظامیہ تاحال کوئی ٹھوس حکمت عملی طے نہ کر سکی۔
ایک اندازے کے مطابق خیبر پختونخوا میں دس لاکھ سے زائد سی این جی سے چلنے والی گاڑیاں موجود ہیں لیکن سلنڈروں کا فٹنس سرٹیفکیٹ نہ تو کوئی حاصل کرتا ہے اور نہ ہی کوئی چیک کرنے کا نظام ہے۔
پشاورمیں سی این جی سے چلائی جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران ستر فیصد سے زائد گاڑیوں میں غیر معیاری سی این جی سلنڈروں کا انکشاف ہوا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق صرف سات دنوں میں 756 گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران 575 سلنڈر اتارے گئے۔
پشاورکی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے غیرمعیاری سلندڑوں کے خاتمے کیلئے کوششیں توشروع کردی گئی ہیں تاہم ٹھوس حکمت عملی نہ ہونے کے باعث کوئی خاطرخواہ نتیجہ سامنے نہیں آرہا۔