اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کے فیصلے میں وزیر قانون فروغ نسیم کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی تھی اور انہیں پارٹی فیصلے سے پیشگی آگاہ کیا تھا۔
فیصل سبزواری نے اردو نیوز کو بتایا کہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اتوار کو کی جانیوالی پریس کانفرنس سے پہلے فروغ نسیم سے رابطہ کر کے انہیں پارٹی رہنماؤں کے متفقہ فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا۔ فروغ نسیم کی جانب سے پارٹی فیصلے کی پابندی نہ کرنے کے سوال پر فیصل سبزواری نے کہا اس بارے میں وزیر قانون ہی بہتر بتاسکتے ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا کہ فروغ نسیم نے متحدہ رہنماؤں کے فیصلے کے برعکس استعفیٰ دینے سے انکار کیا تھا جس کے بعد خالد مقبول صدیقی نے اکیلے ہی کابینہ سے مستعفی ہونیکا اعلان کیا، خالد مقبول نے کہا فروغ نسیم کو وزارت چونکہ متحدہ کے کہنے پر نہیں دی گئی اس لیے وہ استعفیٰ نہیں دے رہے۔
اس حوالے سے سینئر پارٹی رہنما عامر خان نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم کو صرف ایک وزارت دی گئی ہے، ہم نے امین الحق اور فیصل سبزواری کے نام وزارت یا مشیر کے عہدے کیلئے بھجوائے تھے مگر اس حوالے سے ڈیڑھ سال بعد بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
عامر خان کے مطابق وفاقی حکومت نے فروغ نسیم کو اپنی ضرورت اور پسند کی بنیاد پر وزارت دی تھی، انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ ایک منفرد سی صورتحال ہے کیونکہ ایک جانب تو فروغ نسیم پارٹی عہدیدار ہیں اور متحدہ اس بات کو تسلیم کرتی ہے، لیکن ان کو دی جانے والی وزارت کو پارٹی اپنے حصے کی وزارت نہیں مانتی۔
متحدہ رہنما خواجہ اظہار الحق نے وضاحتی بیان دیا کہ ایم کیو ایم صرف وزارت سے علیحدہ ہو رہی ہے لیکن حکومت سے تعلق قائم رہے گا۔ پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر سعید غنی نے متحدہ کی جانب سے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔