لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کے مال روڈ پر دھرنا دیے بیٹھے لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ملازمین کا احتجاج نویں روز بھی جاری ہے۔ دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر سو سے زائد افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ایک طرف ملازمین دھرنے پر بضد ہیں تو دوسری جانب انتظامیہ نے دھرنے کو بیئررز اور خاردار تاریں لگا کر محدود کر دیا ہے۔ ملازمین کیخلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ لینڈ ریکارڈ پنجاب کے صدر شاہد محمود سمیت آٹھ نامزد اور سو سے زائد نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔ مظاہرین کہتے ہیں کہ تمام مطالبات پورے ہونے تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے۔
احتجاج کے باعث قومی خزانے کو اب تک 90 کروڑ روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ پنجاب بھر کے 152 اراضی ریکارڈ سنٹرز بند ہونے سے ایک لاکھ 30 ہزار فرد، 70 ہزار انتقال، 40 سے 45 ہزار رجسٹریوں کا اجرا نہ ہو سکا۔
ادھر ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن سی اینڈ ڈبلیو تنویر ماجد سب انجینئرز کے احتجاجی کیمپ پہنچ گئے اور سب انجینئرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کو مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کروائی۔ سب انجینئرز مان گئے اور چار ہفتے سے جاری احتجاج ختم کر دیا۔ مظاہرین نے بھنگڑوں کے ساتھ دھرنے کا اختتام کیا۔
سب انجینئرز نے جاتے جاتے پھر خبردار کیا کہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو پھر احتجاج ہو گا۔ دوسری جانب مال روڈ پر دھرنوں کے باعث ایک مرتبہ پھر ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا اور شہریوں کو سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔