مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ کے پلان بی پر عملدرآمد کا اعلان

Last Updated On 12 November,2019 11:16 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد میں دھرنا بھی جاری رہے گا، ملک بھر میں اہم شاہراہیں بند کرنے کی منصوبہ بندی مکمل، مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے، جے یو آئی سربراہ کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاتھ حکمرانوں کے گریبان سے دو چار انگلیاں ہی دور ہیں۔

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنے کیلئے کچھ فیصلے کیے ہیں۔ اب ہم نے کامیابیوں اور مقاصد کو آگے بڑھانا ہے، اب تھوڑا فاصلہ رہ گیا ہے۔ یہاں کا اجتماع پلان اے ہے، جب پلان بی کا اعلان ہوگا تو پھر قافلے چل پڑیں گے۔ ہم نے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے۔ ہم نے گھروں میں نہیں جانا بلکہ میدان میں رہنا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بظاہر ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی جماعت کہلاتے ہیں لیکن آپ کی اس تحریک نے بڑی جماعت بنا دیا ہے۔ آج کی ملکی سیاست اس تحریک کے گرد گھوم رہی ہے۔ ناجائزحکمران اور کارندوں کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں۔ وہ اس انتظار میں ہیں کہ ان کا گریبان پکڑ کر کب باہر نکالا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ سے بہت سے مقاصد حاصل کیے۔ پورے وثوق سے بتانا چاہتا ہوں کہ اپنے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ اب کوئی مائی کا لعل ان کو اس کرسی پر برقرار نہیں رکھ سکتا۔ آپ کی تحریک نے نااہل حکمرانوں کی رٹ ختم کر دی ہے۔ ہمارا بیانیہ غالب اور ان کا شکست کھا چکا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اپنے خطاب میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہم نے آئین، جمہوریت اور اصولوں کی جنگ لڑنی ہے، آئین سے دور جائیں گے تو تصادم ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان کا دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہنا تھا کہ دوسروں کو چور کہنا آسان ہے۔ نواز شریف سے تلاشی کا مطالبہ کرنیوالے فارن فنڈنگ کیس میں تلاشی دیں۔ اربوں روپے فنڈز کا حساب الیکشن کمیشن کو نہیں دیا گیا۔ ایسے لوگوں کا ملک پر مسلط ہونا عذاب الہٰی سے کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہتے تھے اگر 15 ہزار لوگ گو عمران گو کا نعرہ لگا دیں تو مستعفی ہو جاؤں گا۔ اب عدالتوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ کوئی بھی موجودہ حکومت پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ملک افراتفری کا شکار ہے۔ مہنگائی سے ہر طبقہ پریشان ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا غلام بنا دیا گیا۔ آج ہمارا بجٹ آئی ایم ایف تیار کرتا ہے۔ ہم پاکستانی معیشت کو بین الاقوامی دباؤ سے نکالنا چاہتے ہیں۔ حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ہم آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے۔