رحیم یار خان: (دنیا نیوز) رحیم یار خان کے قریب تلواری اسٹیشن پر تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے واقعے کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 73 ہوگئی، متعدد افراد زخمی ہیں۔ ضلع بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
افسوسناک واقعہ ٹانوری سٹیشن کے قریب اس وقت پیش آیا جب کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام میں سوار تبلیغی جماعت کے افراد گیس سلنڈر پر ناشتہ بنا رہے تھے کہ سلنڈر اچانک دھماکے سے پھٹ گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے بوگی نمبر 3، 4 اور 5 کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، تینوں بوگیوں پر رائیونڈ تبلیغی اجتماع پر جانے والے افراد سفر کر رہے تھے۔
آگ پھیلتے ہی بوگیوں میں سوار افراد نے تیز رفتار ٹرین سے چھلانگیں لگانی شروع کر دیں جس سے متعدد مسافروں کی ٹانگیں اور بازو ٹوٹ گئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ ریسکیو 1122 نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ دور افتادہ مقام پر حادثہ پیش آنے کی وجہ سے جھلسنے والے افراد کو بہاولپور اور رحیم یار خان منتقل کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔
ڈی سی او کے مطابق 2 بوگیاں امیر حسین اینڈ جماعت کے نام سے بک تھیں، متاثرہ تینوں بوگیوں میں 207 مسافر سوار تھے، ایک بوگی میں 77، دوسری میں 76 مسافر سوار تھے، متاثرہ تیسری بزنس کلاس کی بوگی میں 54 مسافر سوار تھے، زیادہ تر مسافر حیدرآباد سے سوار ہوئے۔
ایم ایس ندیم ضیا کے مطابق 42 زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا، 18 لاشیں ناقابل شناخت ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق سرچنگ کے دوران بوگی سے 2 گیس سلنڈر ملے ہیں۔ سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر سخاوت کا کہنا ہے کہ متاثرہ بوگیوں میں زیادہ تر تبلیغی جماعت کے افراد تھے، زیادہ تر افراد کا تعلق حیدرآباد اور میرپور خاص سے تھا۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ گاڑی میں آگ گیس کا چولہا پھٹنے سے لگی، آگ نے تین بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لیا، تبلیغی جماعت کے کچھ افراد سلنڈر پر ناشتہ بنا رہے تھے، آگ بجھا دی گئی ہے، آگ 3، 4 ،5 نمبر بوگی میں لگی، متاثرہ بوگیوں میں رائیونڈ تبلیغی اجتماع پر جانے والے افراد سوار تھے، مسافروں نے ٹرین سے کود کر جان بچائی، تحقیقات کریں گے مسافر سلنڈر لیکر کون سے سٹیشن سے چڑھے۔ محکمہ ریلوے نے معلومات کیلئے ہیلپ لائن 03008060780 جاری کر دی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوان مقامی انتظامیہ کیساتھ مل کر امدادی کارروائیاں میں مصروف ہیں، آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہا ہے، پاک فوج کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
عینی شاہدین نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کوئی سلنڈر نہیں پھٹا، رات سے ہی بوگی نمبر 12 میں جلنے کی بو آ رہی تھی، سپارک سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کیا لیکن کچھ نہ کیا گیا، چلتی ٹرین سے چھلانگیں لگا کر جان بچائی۔
وزیراعظم نے رحیم یار خان کے قریب تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا عمران خان نے غم زدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد دینے کی ہدایت کی۔
واضح رہے پاکستان ریلوے میں حادثات معمول بنتے جا رہے ہیں، گزشتہ ایک سال میں ریکارڈ 80 ٹرین حادثات ہوچکے ہیں، ریلوے ریکارڈ کے مطابق جولائی 2018ء سے جولائی 2019ء تک چھوٹے بڑے 80 کے قریب ٹرین حادثے ہو چکے ہیں۔
سب سے زیادہ جون میں 20 حادثات ہوئے جس میں انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ محکمہ ریلوے کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا، یکم جون کو لاہور یارڈ میں ریلیف ٹرین ڈی ریل ہوگئی۔ 3 جون کو عید سپیشل ٹرین لالہ موسی سٹیشن کے قریب پٹڑی سے اتر گئی۔
5 جون کو فیصل آباد اسٹیشن کے قریب شاہ حسین ٹرین کی بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، 5 جون کو ہی کراچی ڈویژن میں کینٹر ٹرین کو حادثہ پیش آیا اور تھل ایکسپریس کی 5 بوگیاں کندھ کوٹ کے قریب پٹڑی سے اترگئیں۔ 20 جون کو حیدرآباد سٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور اور اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔
18 جون کو ملتان ڈویژن میں ہڑپہ سٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کی ڈائننگ کار کو آگ لگ گئی، 22 جون کو لاہور ریلوے سٹیشن کے یارڈ میں کراچی جانے والی تیزگام کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔
11 جولائی 2019 کو صادق آباد کے قریب راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والی ٹرین اور مال گاڑی میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں کم سے کم 11 افراد جاں بحق جبکہ 25 سے زائد افراد زخمی ہوگئے اور مسافر ٹرین کا انجن اور کئی بوگیاں تباہ ہوگئیں۔