مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا حکومت کیخلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق

Last Updated On 01 October,2019 06:07 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی ایک اہم ملاقات میں حکومت کیخلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور حکومت مخالف تحریک پر مشاورت کی گئی جبکہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں کو ملاقات بارے بریفنگ دیتے ہوئے ن لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ موجودہ حکومت کا موزانہ پچھلی حکومت سے نہ کیا جائے۔ ان کی تبدیلی کا مطلب کابینہ کو تبدیل کرنا ہے۔ کابینہ میں تبدیلی کرکے قربانی کے بکرے قربان کیے جا رہے ہیں۔ کابینہ میں تبدیلیوں کے بجائے اناڑی بس ڈرائیور سے نجات حاصل کرنی چاہیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو بند گلی سے نکالنے کے لیے آزاد اور شفاف الیکشن راستہ ہے۔ جے یو آئی (ف) کے ساتھ مل کر حکومت کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانا چاہیے۔ کل (ن) لیگ کا وفد مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کرے گا۔ اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے عوام کو حکومت سے نجات دلائیں گے۔اپوزیشن کے سربراہان کا اجلاس بھی فوری بلایا جائے گا۔

 

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ پاکستان کی تقدیر اور مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔ عالمی سطح پر موجودہ حکومت نے پاکستان کو تنہا کر دیا ہے۔ کسان بدحال ہے، صعنت تباہ ہو چکی اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ حکومت کو گھر بھیجنا ملک کے لیے ناگزیر ہو چکا ہے۔

اس موقع پر میڈٰیا سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کل سے پہلے آج گھر بھیجنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں جو بھی قدم اٹھانا ہے، اتفاق رائے سے اٹھایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ مل کر چلیں، ہماری طرف سے کوئی دراڑ نہیں ہے۔ جلسہ یا لانگ مارچ کرنا ہے تو سب کو اعتماد میں لے کر کیا جائے، ہم سولو فلائٹ نہیں لیں گے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پلوامہ اور بالاکوٹ ایشو پر بھی وزیراعظم نے ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ وزیراعظم میں اگر جرات ہے تو امریکا کیا دے کر اور کیا لے کر آئے؟ اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیں۔ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے اگر ملک چلانا ہے تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دیا جائے۔ یہ وقت پارلیمان کو عزت دینے کا ہے۔