مظفر آباد: (روزنامہ دنیا) مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر توجہ مرکوز کرانے کیلئے وزیراعظم عمران خان ایک طرف عالمی برادری سے ایک اور اپیل کی تیاری میں ہیں، دوسری طرف انہیں اس خطرے کا سامنا ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا بڑھتا غم وغصہ بھارت کیساتھ محاذ آرائی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ آزاد کشمیر کے بعض حلقوں کے مطابق ہزاروں افراد لائن آف کنٹرول کے پار جانے کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں سے اپیل کی تھی کہ انہیں عالمی برادری سے بات کرنے کا موقع دیا جائے۔ وہ آج جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، مگر پاکستانی کشمیر کی برداشت جواب دیتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
جماعت اسلامی ضلع کوٹلی کے صدر حبیب الرحمن آفاقی نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ہم اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ آیا عالمی ہماری مدد کر سکتی ہے کہ نہیں۔ دوسری صورت میں وہ لائن آف کنٹرول کو توڑنے کی کوشش کریں گے۔ علاقے کے ہزاروں افراد کو زبانی اور سوشل میڈیا کے ذریعے منظم اور تیار کیا جا رہا ہے ، ہم اجتماعی طور پر 27 ستمبر کو لڑنے کیلئے تیار ہوں گے۔ نیوز ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں لوگوں کے جمع ہونے کی کوئی علامات دیکھنے میں نہیں آئیں۔ مقامی سیاسی رہنماؤں کے مطابق وہ کارروائی سے قبل وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے منتظر ہیں۔
مقبوضہ وادی میں بھارتی حکومت کے اقدامات پر کڑی تنقید کے باوجود عمران خان نے لائن آف کنٹرول پر دھاوا بولنے کے منصوبے کی مذمت کر چکے ہیں۔ رواں ماہ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بارڈر پار کرنے کی کوشش بھارتی ردعمل کے علاوہ عالمی برداری کی ہمدردی کھونے کا باعث بنے گی، ایسا اقدام کشمیر کے دشمنی ثابت ہو گا۔ پاک فوج بھی کہہ چکی ہے کہ کسی کو لائن آف کنٹرول پار کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ فوج کے میڈیا ونگ نے اپنی ای میل میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر عالمی ضمیر کو جگانے کی پاکستان پرامن سفارتی کوششیں کر رہا ہے۔ پاکستان کے تمام آپشن کھلے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے’’۔
نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپنے خطاب میں وہ اقوام متحدہ سے کشمیر میں مداخلت کی اپیل کریں گے، مگر وہ زیادہ پرامید نہیں کہ مختصر وقت میں وہ بہت کچھ حاصل کر پائیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نقل و حرکت کی پابندیاں ختم ہوتے ہی مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر تشدد کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ آزاد کشمیر کے بعض حلقے عمران خان کو کمزور قرار دیتے ہیں۔ راولا کوٹ کے 35 سالہ سافٹ ویئر انجینئر سبیال رشید نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر دھاوا بولنے کا فیصلہ کشمیریوں نے کرنا ہے، اس حوالے سے وہ نوجوانوں کیساتھ رابطے میں ہیں۔ حالیہ کچھ ہفتوں میں ہیش ٹیگ ٹیپو سلطان وائرل ہوئی ہے، جس میں تاریخی مسلم کردار ٹیپو سلطان کا حوالہ جبکہ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ غیر موثر جذباتی ٹویٹس کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
عمران خان نے رواں ماہ خبردار کیا تھا کہ بھارت پاکستان پر حملے کا جواز پید اکرنے کیلئے اپنی سرزمین پر جھوٹے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ کشمیری کمانڈر سید صلاح الدین رواں ماہ اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی حکومت کے سخت اقدامات ان کے گروپ کی کارروائیوں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ بعدازاں ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی فوج سرحد پار بھیجے یا پھر اقوام متحدہ کو امن فورس بھیجنے پر قائل کرے۔ پاکستان سیاسی اور اخلاقی حمایت کر رہا ہے، مگر کشمیری کچھ عملی اقدامات چاہتے ہیں۔ رائٹرز کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران انہوں مزید سوالوں کے جواب دینے سے انکار کر دیا۔