اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ گزشتہ دور میں ملی بھگت سے حدیبیہ پیپز ملز کیس کو ختم کیا گیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ عید کے فوری بعد 9 سے 10 ارب کی ریکوری ہونے والی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 90ء کی دہائی میں چودھری شوگر ملز کیلئے 15 ملین ڈالر قرضہ لیا، یہ قرضہ بحرین میں لیا گیا اور سبسڈی آف شور کمپنی کے ذریعے لی گئی، ابھی قرض کی رقم پاکستان نہیں پہنچی تھی، شوگر مل پہلے ہی قائم ہو گئی، بیرونی قرض سے شوگر مل کیلئے مشینری لی جانی تھی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ ان کا کوئی بزنس نہیں, بس یہی بزنس منی لانڈرنگ ہے۔ منی لانڈرنگ کے لیے قاضی خاندان کو استعمال کیا گیا جو پہلے ہی بیان حلفی کے ذریعے اعتراف کر چکا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ عید کے فوری بعد 9 سے 10 ارب کی ریکوری ہونے والی ہے۔
معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ چودھری شوگر ملز میں پوری شریف فیملی شیئر ہولڈر ہے۔ اگر ان کے پاس کوئی منی ٹریل ہے تو نیب کو دیں۔ ایسے کرتوتوں کی وجہ سے ملک کی معیشت کا یہ حال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چودھری شوگر ملز کے نام پر کروڑوں روپے کی سالانہ سبسڈی لی جاتی رہی۔ شریف خاندان کی جانب سے قائم کردہ کمپنیوں میں ٹی ٹی یا ناصر لوتھا جیسے کردار نکلتے ہیں۔ ناصر لوتھا نے پاکستان آ کر بیان ریکارڈ کرایا اور استغاثہ کا گواہ بھی بن چکا ہے۔ ناصر لوتھا غیر ملکی شہری ہے جس کیساتھ فراڈ کیا گیا۔