لاہور: (دنیا نیوز) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ یہ سوال ہی غلط ہے کہ ہم امریکہ کے تنخواہ دار بنے ہوئے ہیں، امریکہ کے حوالے سے ہمارا نفسیاتی تعلق ہے اس سے نکلنا ہوگا، ٹرمپ انتظامیہ نے اچھا کیا ہے کہ ہماری امداد بند کر دی جس پر ہم تکیہ کیے ہوئے تھے، ہاں افغانستان میں امن قائم ہونا چاہئے۔
انہوں نے میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ہم سے افغانستان میں امن کیلئے مدد چاہتا ہے، ٹرمپ کے ساتھ کشمیر کے بارے میں بات نہیں ہوگی، عافیہ صدیقی کے حوالے سے کوئی بات نہیں سنیں گے، ہاں شکیل آفریدی کے حوالے سے وہ بات کرینگے۔
روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر، سینئر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ ہم باوقار ملک ہیں، امریکہ کو ہماری ضرورت ہے، ہمیں امریکہ کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان امریکہ کو 15 سے 20 سال سے سمجھا رہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ گھمبیر ہے، مذاکرات سے مسئلہ حل کیا جائے۔ میرے خیال میں باتیں طے ہوچکی ہیں حتمی شکل عمران خان، ٹرمپ ملاقات میں دی جائے گی۔ سی پیک منظر سے غائب ہے، امریکہ کی تعریف بے وفائی کی ہے۔ آگے کی طرف چلنا ہے تو اعتماد کے ساتھ بڑھنا ہوگا۔
سینئر سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ ہم نے ایک بیانیہ بنایا ہوا ہے کہ امریکہ بے وفا ہے، تو امریکہ نے بھی ہمارے بارے میں ایک بیانیہ طے کیا ہوا ہے کہ ہم بے وفا ہیں، اس کو بھی ہم سے شکایات ہیں، بھارتی لابی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ امریکہ کی اپنی سوچ ہے۔ پاکستان کی جغرافیہ اور تجارت کی وجہ سے اہمیت ہے اور اگر ہم اسے بنائے رکھتے ہیں تو قائم رہے گی، افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان پاکستان کو سہولت کار کا کردار ادا کرنا ہے، سفارتی اہمیت بڑھے گی، معاشی تعلقات کے حوالے سے 6 ماہ سے ایک سال کا انتظار کرنا پڑے گا۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ دورہ کرنیوالے وفد کے ایک رکن سے میری بات ہوئی ہے، اس وقت 6 نکات ایسے ہیں جن کے بارے میں امریکی صدر مطالبہ کرسکتے ہیں پہلا نکتہ افغانستان میں بات چیت کا ہے کہ پاکستان طالبان کو امن کیلئے راضی کرے، دوسرا پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے حوالے سے کہ پاکستان آہنی ہاتھوں سے نمٹے، ماضی میں دکھانے کو کچھ اور کرنے کیلئے کچھ اور پالیسی ہوتی تھی امریکہ چاہتا ہے کہ واضح پالیسی پر بات کی جائے، امریکہ اور آسٹریلیا کے دو ڈاکٹرز طالبان کے پاس ہیں جس کی امریکہ فوری بازیابی چاہتا ہے، چوتھی بات غیر قانونی پاکستانیوں کی واپسی کا معاملہ اٹھایا جائے گا، ڈاکٹر شکیل آفرید ی اور عافیہ صدیقی کے معاملے پر بھی بات ہوسکتی ہے۔