حکومت کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تحریک چلا کر ہٹا سکتے ہیں، شاہد خاقان عباسی

Last Updated On 27 June,2019 07:58 pm

لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کے لیے حکومت کو ہٹانے اور نئے انتخاب کے لیے بھی تیار ہیں۔

دنیا نیوز کے پروگرام ”نقطہ نظر“ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ لفظ ”سلیکٹڈ“ غیر پارلیمانی نہیں ہے، وزیراعظم جیسا رویہ اختیار کریں گے ویسا ہی جواب دیا جائے گا، بدقسمتی سے سپیکر صاحب بھی فریق بنے ہوئے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں 8 جماعتیں شامل تھیں، اجلاس میں ہر قسم کی رائے پر اظہار کیا گیا۔ کچھ جماعتوں نے ماضی کی غلطیوں کا اعتراف بھی کیا۔ ہمارا ہدف حصول اقتدار نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہے۔ اپوزیشن متحد ہے اور طاقت رکھتی ہے۔ ہم نے عوام کی نبض پر ہاتھ رکھ کر پلان بنانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت چھوڑی تو حالات بہتر تھے، ہم نے دہشت گردی کی کمر توڑی اور سی پیک دیا لیکن موجودہ حکومت مسائل حل کرنے میں ناکام اور ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔

انہوں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کو ڈی ریل ہونے سے بچانے کے لیے الیکشن کو تسلیم کیا تھا۔ حکومت کو اسمبلی کے اندر اور تحریک چلا کر بھی ہٹا سکتے ہیں۔ اسمبلی میں عددی اکثریت تو کسی جماعت کے پاس نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کل اے پی سی میں استعفوں کی بات نہیں کی، اگر استعفے دینے پڑے تب بھی تیار ہیں تاہم استعفی دینا پہلا نہیں آخری آپشن ہوتا ہے۔

قومی احتساب بیورو کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کو سوالوں کے جواب دے چکا ہوں، اس کے کیسز کو پہلے بھی بھگت چکا ہوں، اسے سیاست دانوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ان کیسز سے گھبراہٹ نہیں ہے۔